Maktaba Wahhabi

670 - 692
’’جس کا خون ہو جائے یا(اعضاء میں)زخم تو اسے تین میں سے ایک کا اختیار ہے یا قصاص لے یا دیت قبول کر لے یا پھر معاف کر دے،اگر وہ چوتھی بات کا ارادہ کرے تو اس کے ہاتھ پکڑ لو۔‘‘[1] ٭ قتل شبہ عمد: جس میں جنایت کرنے والے(مجرم)نے صرف سزا کا ارادہ کیا تھا،قتل یا زخم کا نہیں،مثلاً:کسی کو لاٹھی سے معمولی ضرب لگاتا ہے جس سے عادتًا انسان قتل نہیں ہوتا یا تھپڑ مارتا ہے یا اس کے ساتھ سر ٹکراتا ہے یا معمولی پانی میں پھینکتا ہے یا اس کے سامنے چیختا ہے یا اسے دھمکی دیتا ہے اور وہ مر جاتا ہے۔اس قسم کی جنایت میں قصور وار کے ’’عاقلہ‘‘(افرادِ قبیلہ)پر دیت ہے اور جنایت کرنے والے(مجرم)پر کفارہ ہے،اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا﴾ ’’اور جو کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دیتا ہے تو(اس کا کفارہ یہ ہے کہ)مومن غلام آزاد کیا جائے اور اس(مقتول)کے اہل کو دیت دی جائے۔اِلَّا یہ کہ وہ معاف کر دیں۔‘‘[2] ٭ قتل خطا: ایک مسلمان جائز اور مباح کام کر رہا ہے،مثلاً:تیر اندازی یا شکار یا گوشت کے ٹکڑے کرنا وغیرہ مگر اس میں غلطی سے کوئی انسان قتل ہو جائے یا زخمی ہو جائے۔اس قسم کی کوتاہی کی سزا دوسری قسم میں مذکور سزا کی طرح ہے،البتہ اس میں دیت ہلکی ہے اور کوتاہی کرنے والا عنداللہ گناہ گار نہیں ہوتا۔اس کے برعکس’ ’شبہ عمد‘‘ میں دیت مغلّظہ(بھاری دیت)ہے اور وہ گناہ گار بھی ہے۔ احکام جنایات: ٭قصاص کے واجب ہونے کی شرائط: قتل یا اعضاء کے ضیاع یا زخم میں قصاص کا واجب ہونا درج ذیل شرائط کے ساتھ مشروط ہے: 1: مقتول معصوم ہو،اگر وہ شادی شدہ زانی ہے یا مرتد ہے یاغیر معاہد کافر ہے تو پھر قصاص نہیں ہے بلکہ اس کا خون اس کے اپنے جرائم کے نتیجے میں ضائع ہے۔ 2: قاتل مکلف،یعنی عاقل و بالغ ہو،اگر وہ نابالغ ہے یا مجنون ہے تو مکلف نہ ہونے کی وجہ سے اس پر قصاص نہیں ہے،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نابالغ،مجنون اور سوئے ہوئے کو مرفوع القلم قرار دیا ہے۔[3] 3: دین میں قاتل اور مقتول دونوں برابر ہوں،اس لیے کہ کافر کے بدلے میں مسلمان کو قتل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ آپ کا فرمان ہے:’لَا یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ‘ ’’کافر کے بدلے میں مسلمان کو قتل نہ کیا جائے۔‘‘[4] 4: یہ ہے کہ قاتل مقتول کا والد،ماں یا دادا اور دادی نہ ہو،اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے:
Flag Counter