Maktaba Wahhabi

694 - 692
٭ مرتد کا حکم: مرتد کو اسلام میں واپس آنے کی تین دن تک دعوت دی جائے اور اس بارے میں سختی کی جائے،اگر وہ اسلام میں واپس آ جائے تو بہتر،ورنہ اسے بطور حد تلوار کے ساتھ قتل کر دیا جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’مَنْ بَدَّلَ دِینَہُ فَاقْتُلُوہُ‘ ’’جو اپنا دین تبدیل کرے،اسے قتل کر دو۔‘‘[1] اور آپ کا ارشاد ہے:((لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیئٍ مُّسْلِمٍ یَّشَھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّي رَسُولُ اللّٰہِ إِلَّا بِإِحْدٰی ثَلَاثٍ:الثَّیِّبُ الزَّانِي،وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ،وَالتَّارِکُ لِدِینِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ)) ’’تین چیزوں کے بدلے ہی میں کسی مسلمان کا خون حلال ہوجاتا ہے:شادی شدہ زانی،جان کے بدلے جان اور اپنا دین ترک کرکے جماعت٭ سے جدا ہونے والا۔‘‘[2] ٭ قتل کے بعد مرتد کا حکم: قتل کے بعد اسے غسل نہ دیا جائے،اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے،مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے اور مسلمان ورثاء اس کا مال تقسیم نہ کریں بلکہ اس کا سارا ترکہ مسلمانوں کے لیے ہے جسے امت کے مصالح میں خرچ کیا جائے گا۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ﴾ ’’اور ان میں سے اگر کوئی مر جائے تو آپ(اس کا)جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں،انھوں نے اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کا انکار کیا ہے اور اس حال میں مرے ہیں کہ اللہ کے حکم سے نکل چکے ہیں۔‘‘[3] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لَا یَرِثُ الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ،وَلَا الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ)) ’’کافر مسلمان کا اور مسلمان کافر کا وارث نہیں ہے۔‘‘[4] ٭ موجب کفر اقوال و عقائد کا بیان: جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ یا اس کے رسولوں میں سے کسی رسول یا فرشتوں میں سے کسی فرشتے کو گالی دیتا ہے،وہ کافر ہے۔اور اللہ تعالیٰ کی ربوبیت یا الوہیت کا انکار کرنے والا،اسی طرح انبیاء و رسل علیہم السلام میں کسی ایک رسول کا منکر بھی کافر ہے،جبکہ وہ شخص بھی کافر ہے جو ہمارے سردار خاتم الانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ٭ یعنی جماعت صحابہ(رضی اللہ عنہم)کے عقائد و اعمال سے انحراف کرنے والا کیونکہ صحیح اسلام وہی ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا،نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تعلیم دی اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے سمجھا،اپنایا اور پھیلایا۔(ع،ر)
Flag Counter