Maktaba Wahhabi

695 - 692
کسی نئے نبی کی آمد کا قائل ہو۔٭ شریعت کے اجماعی فرائض میں سے کسی فریضہ،مثلاً:نماز،زکاۃ،روزہ،حج،اطاعت والدین اور جہاد کا انکار کرنے والا کافر ہے۔شریعت میں ثابت شدہ حرام کام جس کی حرمت پر اجماع ہے،کو مباح(جائز)سمجھنے والا،مثلاً:زنا،شراب پینا،چوری،قتل نفس اور جادو وغیرہ کو جائز سمجھنے والا کافر ہے۔قرآن کی کسی سورت،آیت یا ایک حرف کا منکر بھی کافر ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی صفات میں سے کسی صفت،مثلاً:اس کے حیّ،قیوم،علیم،سمیع،بصیر اور رحیم ہونے کا جس نے انکار کیا،وہ کافر ہے۔دین کے فرائض و سنن کا استخفاف کرنے والا،انھیں حقیر اور گھٹیا سمجھنے والا،قرآن پاک کو غلاظت کی جگہ پھینکنے والا،اسے پاؤں کے نیچے روندنے والا اور اس کی توہین و حقارت کا مرتکب بھی کافر ہے۔جو کوئی موت کے بعد اٹھنے اور قیامت کے دن کے عذاب و انعام کا انکار کرے اور یہ سمجھے کہ یہ سب معنوی چیزیں ہیں،وہ کافر ہے۔اور جو یہ باور کرائے کہ اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم،انبیاء علیہم السلام سے افضل ہیں یا بڑے بڑے اولیاء کو عبادت معاف ہے،وہ کافر ہے۔ مذکورہ احکام مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد بھی ہے: ﴿قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ﴾ ’’کہہ دو:کیا اللہ،اس کی آیات اور اس کے رسولوں کا تم مذاق اڑاتے تھے۔معذرت نہ کرو،تم نے ایمان کے بعد کفر کیا ہے۔‘‘[1] اس آیت مبارکہ سے واضح ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات،صفات،شریعت اور رسولوں کا استہزا و استخفاف کرنے والا کافر ہے۔ ٭ مذکورہ اقوال وعقائد کی وجہ سے کافر قرار پانے والے شخص کا حکم: اسے اولاً توبہ کرنے کو کہا جائے،اگر اپنے قول و عقیدہ سے توبہ کر لے تو بہتر،ورنہ اسے قتل کر دیا جائے اور موت کے بعد اس کا حکم مرتد والا ہے۔علماء فرماتے ہیں:اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور سب و شتم کا مرتکب فورًا قتل کر دیا جائے،اسے توبہ کے لیے بھی نہ کہا جائے۔جبکہ چند دیگر علماء کے نزدیک اسے توبہ کے لیے کہا جائے توبہ کرلے تو قبول کی جائے،نیز وہ دوبارہ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ))کا اقرار کرے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے معافی کا طلبگار بنے اور سچی توبہ کرے۔ ٭ یعنی یہ عقیدہ رکھے کہ آپ کے بعد کسی اور شخص کو بھی نبوت ملی ہے۔یاد رہے کہ قیامت کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے،وہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہیں بلکہ بہت پہلے تاج نبوت پہنا کر بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیے گئے جب وہ نازل ہوں گے تو نبی اور رسول کی حیثیت سے نہیں بلکہ عادل حکمران کے طور پر اور نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی بن کر نازل ہوں گے اور خالصتاً دین محمدی کی اطاعت کریں گے اور اسی کو نافذ کریں گے۔(ع،ر)
Flag Counter