Maktaba Wahhabi

101 - 125
سکے اور بھول گئے،اس کے بعد ان بیویوں سے جماع کیا،لیکن ان میں سے صرف ایک بیوی نے(ناقص الخلقت)آدھا جسم کا بچہ جنا،ایک روایت میں ہے کہ ان میں سے صرف ایک ہی عورت کو حمل ہوا اور جب اس نے بچہ جنا تو آدھے دھڑ کا تھا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر حضرت سلیمان ان شاء اللہ کہہ دیتے تو حانث نہ ہوتے،اوریہ جملہ کہہ لینے سے ان کی حاجت پوری ہونے کی زیادہ امید تھی۔ایک روایت میں ہے کہ اگر وہ انشاء اللہ کہہ لیے ہوتے تو ان میں سے ہر ایک بیوی شہ سوار بچہ جنم دیتی جوجہاد فی سبیل اللہ کرتا۔(متفق علیہ)(ص) ﴿قَالَ یَا إِبْلِیْسُ مَا مَنَعَکَ۔۔۔۔﴾ أی تولیت خلقہ۔۔۔۔۔تولی اللّٰه خلقہ(۹۳۴ /۳۸۴) ٭ اس تفسیر میں ’’ یدین‘‘ کی صفت کاابطال اور تعطیل ہے،جب آیت کامفہوم وہی ہے جو خود محلی صاحب کہہ رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کوخود پیدا کیا،توہرمخلوق کواللہ تعالیٰ ہی نے پیدا کیا ہے،اب دوسروں پر آدم کی تخلیق کی کوئی خصوصیت باقی نہیں رہی،امام طبری نے حضرت ابن عمر سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے چار چیزوں کو اپنے ہاتھ سے پیداکیا :عرش،عدن،قلم اور آدم کو،پھر ہر چیز سے کہا کہ ہوجا تو ہوگئی۔اگر حقیقی معنوں میں اللہ کے دونوں ہاتھوں سے آدم کی تخلیق نہ ہوگی تو پھر آدم کی کوئی خصوصیت اور تکریم نہیں رہ جائے گی۔(ص) سورۃ الزمر ﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِہِ۔۔۔﴾ ۔۔أی مقبوضۃ لہ،أي فی ملکہ و تصرفہ (۹۵۱ /۳۹۰) ٭ یہ تفسیر محل نظر ہے،کیونکہ ہمیشہ ہی ہر چیز اللہ کی ملکیت اور تصرف میں رہتی ہے،قیامت کے دن کے ساتھ اس کا کوئی اختصاص نہیں ہے۔لہٰذا ضروری ہے کہ قبضہ کا
Flag Counter