Maktaba Wahhabi

119 - 125
ہوئی شریعت اور آسمانی کتابوں کی ہدایت کے خلاف ہے،جس کی رو سے اللہ تعالیٰ آسمان میں اپنے عرش پر اپنے تمام بندوں سے بلندی پر جلوہ افروز ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک لونڈی سے پوچھاکہ اللہ کہاں ہے؟اس نے جواب دیا: آسمان میں ہے۔امام مالک کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے اور اس کا علم ہر جگہ ہے۔امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں:جس نے اللہ کے آسمان میں ہونے کا انکار کیا اس نے کفر کیا۔محمد بن عبد الرحمن الخمیس نے اسے ذکر کیا ہے(ص) سورۃ ن ٭ سورۃ ن (۱۱۵۳ /۴۶۹) ٭ اس کا ایک نام سورۃ القلم بھی ہے۔ ﴿فَانطَلَقُوا وَہُمْ یَتَخَافَتُونَ﴾ یتسارّون(۱۱۵۵ /۴۶۹) ٭ اصل نسخہ میں(یتشاورون)ہے۔ ﴿أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَ﴾ أی تابعین لھم فی العطاء؟ (۱۱۵۵ /۴۷۰) ٭ حاشیۃ الجمل میں کہا گیا ہے کہ ایک نسخہ میں(فی العطاء کی جگہ)فی الفضل ہے،بہتر یہ تھا کہ اس طرح تفسیر کرتے ’’ای متساوین لھم فی العطاء‘‘جیسا کہ آیت کریمۃ(لا یستوي أصحاب النار وأصحاب الجنۃ)میں ذکر کیا ہے۔ ﴿یَوْمَ یُکْشَفُ عَن سَاقٍ۔۔۔۔﴾ ھو عبارۃ عن شدۃ الأمر یوم القیامۃ للحساب والجزاء۔ (۱۱۵۶ /۴۷۰) ٭ یہ اہل کلام کی تاویل ہے،اور سلف کا مذہب یہ ہے کہ اس صفت کو اس کے حقیقی معنی پر کسی تاویل کے بغیر باقی رکھا جائے،یہ صفت بغیر کیفیت کے اسی طور پر محمول ہوگی جو
Flag Counter