Maktaba Wahhabi

54 - 125
٭ طبری ۷ /۱۳۴،اس روایت میں کچھ کلام ہے،ملاحظہ ہو تفسیر ابن کثیر۔ ﴿لِلّٰهِ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا فِیْہِنَّ۔۔﴾ ۔۔وخَصَّ الْعَقْلُ ذَاتَہٗ فلیس علیہابقادر(۲۶۷ /۱۱۱) ٭ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی ذات پر قادر نہیں ہے،حاشیۃ الجمل میں اس کی عقلی توجیہ ذکر کی گئی ہے،ہمارا خیال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے سلسلے میں گفتگو کرنا مناسب نہیں ہے،اللہ سبحانہ تعالیٰ اس سے کہیں برتر وعظیم ہے کہ انسان اپنی ناقص عقل سے اس کی ذات کے سلسلے میں کوئی کلام کرے۔ سورۃ الانعام ﴿مَّن یُصْرَفْ عَنْہُ یَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمَہُ﴾ أي أراد لہ الخیر۔(۲۷۱ /۱۱۳) ٭ سورہ فاتحہ میں گزر چکاہے کہ یہ(یعنی رحمت کی تفسیرارادۃ الخیر سے کرنا)رحمت کی صفت کو معطل کرنا اور اس کے لازمی معنی سے تفسیر کرنا ہے۔(ص)[1] ﴿وَمَا الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا إِلاَّ لَعِبٌ وَلَہْوٌ۔۔۔۔أَفَلاَ تَعْقِلُون﴾ بالتا ء والیاء،ذلک،فیومنون۔(۲۷۵ /۱۱۴) ٭(فیؤمنون)معطوف ہے،یعنی(أفلایؤمنون)اور یہ نفی کا جواب نہیں ہے ورنہ نصب کی حالت میں ہوتا،جیسا کہ آگے حاشیۃ الجمل کے حوالے سے آئے گا۔ ﴿قَدْ نَعْلَمُ إِنَّہُ لَیَحْزُنُکَ الَّذِیْ یَقُولُونَ﴾ قد للتحقیق۔(۲۷۵ /۱۱۴)
Flag Counter