Maktaba Wahhabi

63 - 125
٭ محققین نے اس تفسیر کو معلول قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس آیت میں آدم وحوا کی مشرک ذریت کے احوال کا بیان ہے۔ابن کثیر نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت حسن کہا کرتے تھے کہ اس سے یہود ونصاریٰ مراد ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ان کو اولاد عطا کیا تو انہوں نے ان کو یہودی اور نصرانی بنا دیا۔ابن کثیر نے حسن بصری کے مذہب کو راجح قرار دیاہے۔(ص) سورۃ الأنفال ﴿یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنفَال﴾ فقسمہا صلی اللّٰه علیہ وسلم بینہم علی السواء،رواہ الحاکم في المستدرک (۳۶۶ /۱۴۷) ٭ مستدرک حاکم(۳۲۶۰۔۲ /۳۲۶) ﴿وَمَن یُوَلِّہِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہُ۔۔۔۔۔﴾ وہذا مخصوص بما إذا لم یزد الکفار علی الضعف(۳۶۹ /۱۴۹) ٭ منذری نے ترغیب ترھیب میں اور ابن حجر ھیثمی نے زواجر میں لکھا ہے کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہا کرتے تھے کہ جب مسلمان جہاد کریں اور اپنے سے دوگنا دشمن کا بھی سامنا کریں تو ان کے لیے پیٹھ پھیرنا حرام ہے،سوائے اس کے کہ لڑائی کے لیے پینترا بدلنے یا اپنی جماعت کی پناہ لینے کے لیے ایساکریں۔اور اگر مشرکین کی تعداد دوگنا سے بھی زیادہ ہو تب بھی میں ان کے لیے پیٹھ پھیرنا پسند نہیں کرتا،(البتہ ایسی صورت میں)وہ میرے نزدیک اللہ کی ناراضگی کے مستحق نہ ہوں گے اگرپینترا بدلنے یا جماعت کی پناہ میں آنے کے علاوہ کسی اور وجہ سے بھی پیٹھ پھیریں۔اور یہی ابن عباس کا مشہور مذہب ہے۔
Flag Counter