Maktaba Wahhabi

119 - 292
خلاصہ کلام مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امیری اور غریبی کو بندے کے صبر اور شکر، سچ اور جھوٹ، اخلاص اور شرک کا امتحان لینے کے لیے بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَاللّٰہُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ) (آل عمران:14) ’’لوگوں کے لیے نفسانی خواہشوں کی محبت مزین کی گئی ہے، جو عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیےہوئے خزانے اور نشان لگائے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی ہیں۔ یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور اللہ ہی ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں وضاحت فرمائی کہ خواہشات جو انسانی نفس میں پائی جاتی ہیں اور آخرت کے حصول میں رکاوٹ بنتی ہیں وہ سات اقسام کی ہیں: (1) عورتیں: سب سے زیادہ مرغوب اور خوبصورت چیز اور اتنی ہی خطر ناک بھی (2) بیٹے (3) سونا (4) چاندی: جو زینت و فخر کا باعث ہیں (5) گھوڑے: جو دشمنوں سے حفاظت اور فخر کا باعث ہیں (6) چو پائے: جو کھانے پینے اور سواری وغیرہ کے کام آتے ہیں (7) کھیتی وغیرہ یہ سب چیزیں انسان کے دھوکے کا سامان ہیں اور اللہ کے پاس جو انعامات ہیں وہ ان
Flag Counter