Maktaba Wahhabi

123 - 292
کرنے والوں کو جنت ملنا اس بات پر دلالت تو نہیں کرتا کہ شاکر کو نہیں ملے گی بلکہ قرآن کی آیت دلالت کرتی ہے: (وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ) (آل عمران:145) ’’اور ہم شکر کرنے والوں کو جلد جزا دیں گے۔‘‘ اور حدیث میں بھی اس کی دلیل نہیں ہے۔ ایک تو یہ حدیث ضعیف ہے، کیونکہ اس میں ’’حارث‘‘ نامی شخص ہے جو ’’منکر الحدیث‘‘ ہے۔ دوسرا جو مسکنت اللہ کو محبوب ہے وہ مالی نہیں بلکہ دلی مسکنت ہے اور وہ عاجزی و انکساری ہے جو مال دار ہونے کے منافی نہیں ہے۔ اور رہا غریبوں کا امیروں سے پہلے جنت میں چلے جانا… تو یہ اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ ان کا امیروں سے مقام زیادہ ہوگا، بلکہ امام عادل اگرچہ بعد میں جنت میں داخل ہوگا مگر اس کا مرتبہ دوسروں سے زیادہ ہوگا۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے اس مسئلہ پر سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : ’’اس میں علماء کا اختلاف ہے بعض نے صبر کو افضل قرار دیا ہے اور بعض نے شکر کو اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے دونوں طرح کی روایات منقول ہیں۔ البتہ صحابہ اور تابعین سے کسی ایک کو فضیلت دینا ثابت نہیں ہے۔‘‘(مجموع الفتاویٰ) تیسرے فریق نے یہ فرمایا: ’’جو ایمان اور تقویٰ میں افضل ہے وہی افضل ہے۔ مگر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کسی کے لیے غربت مفید ہوتی ہے اور کسی کے لیے امیری۔ جس طرح بعض کے لیے صحت مفید ہوتی ہے اور بعض کے لیے بیماری۔ کچھ انبیاء مال دار تھے جو غریبوں سے افضل ہیں اور کچھ انبیاء غریب تھے جو مال داروں سے افضل ہیں۔ کچھ ایسے بندے ہوتے ہیں جن کے لیے غربت بہتر اور امیری مضر ہوتی ہے اور کچھ اس کے الٹ ہوتے ہیں۔ جیسا کہ بعض کے لیے صحت اور بعض کے لیے بیماری مفید ہوتی ہے۔‘‘ فقراء کی افضلیت کتاب و سنت کی روشنی میں: اللہ تعالیٰ نے مال کا ذکر قرآن مجید میں صرف چند وجوہات کی بنا پر کیا ہے۔ یہ وجوہات
Flag Counter