Maktaba Wahhabi

133 - 292
ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجلس کے اعتبار سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہوں گا، کیونکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجلس کے اعتبار سے میرے سب سے زیادہ قریب وہ ہو گا جس نے دنیا سے زیادہ نہ لیا ہو گا، اور وہ اسی کیفیت پر ہوگا جس کیفیت پر میں دنیا سے کوچ کروں گا۔ اس مفہوم کی کئی اور احادیث موجود ہیں۔[1] ان کے دلائل میں سے ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اپنی غربت والی زندگی کو اپنی عیش والی زندگی سے بہتر قرار دیتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب صفہ سے پوچھا: ’’تم آج بہتر ہو یا اس وقت ہو گے جب تمھارے پاس کثرت سے مال آئے گا اور سواریاں ہوں گی اور تم گھروں میں اس طرح پردے لٹکاؤ گے جس طرح بیت اللہ کا غلاف ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: کل بہتر ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلکہ آج بہتر ہو۔‘‘ اس حدیث میں صریح ہے کہ غربت پر صبر بہتر ہے۔[2] مال داری میں فتنے کے سوا کچھ نہیں ہے اور بہت کم ہے کہ کوئی اس فتنے سے بچ سکے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ) (التغابن:15) ’’تمھارے مال اور تمھاری اولاد تو محض ایک آزمائش ہیں۔‘‘ ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر امت میں فتنہ ہوتا ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔‘‘[3] مال جہنم کا داعی ہے اور فقر جنت کا: جیسا کہ ایک حدیث مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیرا غنا تجھے جہنم کی طرف دعوت دیتا ہے اور تیری غربت تجھے جنت کی طرف دعوت دیتی ہے۔‘‘[4]
Flag Counter