Maktaba Wahhabi

148 - 292
ورع نقصان دہ چیزوں کو چھوڑنا۔‘‘ زہد: ’’دل سے دنیا کو خالی کرنا نہ کہ ہاتھوں سے، اس کا متضاد حرص و لالچ ہے۔‘‘ زاہد بدن اور دل کے لحاظ سے سب سے زیادہ سیراب ہوتا ہے۔ اگر اس کا زہد اور دنیا سے فراغت اللہ کے لیے اور آخرت کے لیے اس حیثیت سے ہے کہ وہ دل کو اللہ کے لیے خالی کرتا ہے اور اپنی حرص کو اللہ کے تقرب کے حصول کے لیے لگاتا ہے تو اس کی زندگی سب سے بہتر، پاکیزہ اور خوشیوں سے بھری ہوتی ہے، دنیا کا شوق دل کو منتشر کر دیتا، اس کے معاملات کو بکھیر دیتا ہے اور سوچ، غم، فکر اور پریشانی سے دل کو بھر دیتا ہے یہ دنیا کا عذاب ہے جو آخرت کے عذاب کا راستہ ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا میں زہد دل کو سکون اور بدن کو آرام پہنچاتا ہے جبکہ دنیا کا شوق غم اور پریشانی کو بڑھاتا ہے۔‘‘ [1] بلاشبہ غم اور پریشانیاں دو وجوہات کی بنا پر آتی ہیں : 1۔ دنیا کا شوق اور لالچ 2۔ نیکی اور اطاعت میں کوتاہی دنیا کی محبت جس طرح ظاہری نافرمانی کی بنیاد ہے اسی طرح دل کی نافرمانی کا باعث بھی ہے۔ مثلاً ناراضگی کا اظہار حسد کا باعث ہے اور تکبر مال کی حوس کا۔
Flag Counter