Maktaba Wahhabi

160 - 292
سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ کا صبر: (مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ) (النحل : 106) ’’جو شخص اللہ کے ساتھ کفر کرے اپنے ایمان کے بعد، سوائے اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو اور لیکن جو کفر کے لیے سینہ کھول دے تو ان لوگوں پر اللہ کا بڑا غضب ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔‘‘ اس آیت مذکورہ کی تفسیر میں مفسرین نے لکھا ہے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے مشرکوں کی ایک بات بھی کفر کی نہ مانی حالانکہ وہ انہیں بدترین تکلیفیں دیتے رہے یہاں تک کہ سخت گرمیوں میں پوری تیز دھوپ میں آپ کو لٹا کر آپ کے سینے پر بھاری وزنی پتھر رکھ دیا کرتے تھے کہ اب بھی شرک کرو تو نجات پاؤ لیکن آپ نے پھر بھی ان کی نہ مانی صاف انکار کردیا اور اللہ تعالیٰ کی توحید احد احد کے لفظ سے بیان فرماتے رہے بلکہ فرمایا کرتے تھے: اللہ کی قسم! اگر اس سے بھی زیادہ تمہیں چبھنے والا کوئی لفظ میرے علم میں ہوتا تو میں وہی کہتا اللہ ان سے راضی ہو اور انہیں بھی ہمیشہ راضی رکھے۔ یہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا استقامت و صبر ہے۔ اس طرح حضرت حبیب بن زید رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے جب ان سے مسیلمہ کذاب نے کہا کہ کیا تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتا تو آپ نے فرمایا ہاں۔ پھر اس نے پوچھا کیا میرے رسول ہونے کی بھی گواہی دیتا ہے تو آپ نے فرمایا: ہاں۔ پھر اس نے پوچھا کیا میرے رسول ہونے کی بھی گواہی دیتا ہے تو آپ نے فرمایا میں نہیں سنتا اس پر اس جھوٹے مدعی نبوت نے ان کے جسم کے ایک عضو کو کاٹ ڈالنے کا حکم دیا۔ پھر یہی سوال و جواب ہوا دوسرا عضو جسم کٹ گیا یوں ہی ہوتا رہا لیکن آپ آخری دم تک اسی پر قائم رہے اللہ آپ سے خوش رہے اور اس کو بھی خوش رکھے۔
Flag Counter