Maktaba Wahhabi

169 - 292
تعالیٰ اور اس کے رسول کی تبلیغ کی وجہ سے اپنی جانوں کی بازی تک لگا دی اللہ رب العزت ان سے راضی ہوا۔ آمین ثم آمین سیّدناصہیب رضی اللہ عنہ کادُنیا کے بدلے دین حاصل کرنا: (وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ ۗ وَاللّٰہُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ) (البقرۃ: 207) ’’بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے واسطے اپنی جان کو بیچ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ رب العزت اپنے بندوں پر مہربان ہیں۔‘‘ اس آیت مبارکہ کے تحت حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کا واقعہ عرض کرتا ہوں حضرت صہیب رضی اللہ عنہ بھی حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمان ہوئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ارقم کے مکان پر تشریف فرما تھے کہ یہ دونوں صحابی علیحدہ علیحدہ حاضر خدمت ہوئے اور مکان کے دروازہ پر اتفاقیہ دونوں اکٹھے ہو گئے ۔ ہر ایک نے دوسرے کی غرض معلوم کی تو ایک ہی غرض یعنی اسلام لانا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض سے مستفیض ہونا دونوں کا مقصود تھا، اسلام لائے اور اسلام لانے کے بعد جو اس زمانہ میں اس قلیل وکمزور جماعت کو پیش آتا تھا وہ پیش آیا، ہر طرح ستائے گئے ۔ تکلیفیں پہنچائی گئیں، آخر تنگ آکر ہجرت کا ارادہ فرمایا، تو کافروں کو یہ چیز بھی گوارہ نہ تھی کہ یہ لوگ کسی دوسری ہی جگہ جا کر آرام سے زندگی بسر کر لیں، اس لیے جس کسی کی ہجرت کا حال معلوم ہوتا تھا، اس کو پکڑنے کی کوشش کرتے تھے کہ تکالیف سے نجات نہ پا سکیں چنانچہ ان کا بھی پیچھا کیا گیا اور ایک جماعت ان کو پکڑنے کے لیے گئی، انہوں نے اپنا ترکش سنبھالا جس میں تیر تھے اور ان لوگوں سے کہا کہ دیکھو تمہیں تو معلوم ہے کہ میں تم سب سے زیادہ تیر انداز ہوں اگر ایک تیر بھی میرے پاس باقی رہے گا تو تم لوگ میرے پاس نہیں آسکو گے، اور جب ایک بھی تیر نہیں رہے گا تو میں اپنی تلوار سے مقابلہ کروں گا، یہاں تک کہ تلوار بھی میرے ہاتھ میں نہ رہے، اس کے بعد جو تم سے ہو سکے کرنا اس لیے اگر تم چاہو تو اپنی جان کے بدلہ میں اپنے مال کا پتہ بتلا سکتا ہوں جو مکہ میں میرا ہے اور دو باندیاں بھی ہیں وہ سب تم لے
Flag Counter