Maktaba Wahhabi

174 - 292
اس طرح دین اسلام کے یہ عظیم سپوت اس دار فانی سے کوچ کر گئے ۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنٌ۔ عبداللہ ذوالبجادین رضی اللہ عنہ کا سارا مال چھن جانے پربھی صبر: یہ ایک صحابی تھے ان کا نام عبداللہ تھا ابھی بچے ہی تھے کہ باپ مر گیا، چچا نے پرورش کی جب جوان ہوئے تو چچانے اونٹ، بکریاں، غلام دے کر ان کی حیثیت درست کر دی۔ عبداللہ نے اسلام کے متعلق جب سنا تو دل میں توحید کا ذوق پیدا ہوا، لیکن چچا سے اس قدر ڈرتا تھا کہ اظہار اسلام نہ کر سکا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ سے واپس آئے تو عبداللہ نے چچا سے جا کر کہا پیارے چچا! مجھے برسوں انتظار کرتے گزر گئے کہ کیا آپ کے دل میں اسلام کی تحریک پیدا ہوتی ہے اور آپ کب مسلمان ہوتے ہیں لیکن آپ کا حال وہی پہلے کا سا چلا آتا ہے میں اپنی عمر پر زیادہ اعتماد نہیں کر سکتا مجھے اجازت فرمائیے کہ میں مسلمان ہو جاؤں۔ چچا نے جواب دیا دیکھ! اگر تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین قبول کرنا چاہتا ہے تو میں سب کچھ تجھ سے چھین لوں گا تیرے بدن پر چادر اور تہبند تک بھی باقی نہیں رہنے دوں گا۔ عبداللہ نے جواب دیا چچا جان میں مسلمان ضرور بنوں گا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہی قبول کروں گا شرک اور بت پرستی سے میں بیزار ہو چکا ہوں اب آپ کی جو منشاء ہے وہ کیجیے اور جو کچھ میرے قبضے میں مال و زر ہے سب کچھ سنبھال لیجیے میں جانتا ہوں کہ ان سب چیزوں کو ایک دن میں چھوڑ کر جانا ہے اس لیے میں ان کے لیے سچے دین کو ترک نہیں کر سکتا۔ عبداللہ نے یہ کہہ کر بدن کے کپڑے تک اتار دئیے اور مادر زاد برہنہ ہو کر ماں کے سامنے گیا۔ ماں یہ دیکھ کر حیران ہوئی کہ کیا ہوا، عبداللہ نے کہا کہ میں مومن اور موحد ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جانا چاہتا ہوں۔ سترپوشی کے لیے کپڑے کی ضرورت ہے مہربانی فرما کر مجھے دے دیجئے ماں نے کمبل دے دیا۔ عبداللہ نے کمبل پھاڑا آدھے کا تہبند باندھ لیا اور آدھا اوپر لے لیا اور مدینے کو روانہ ہوگیا علی الصبح مسجد نبی میں پہنچ گیا اور مسجد سے تکیہ لگا کر منتظرانہ بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں آئے تو اسے دیکھ کر پوچھا کہ تم کون ہو؟ فرمایا: میرا نام
Flag Counter