Maktaba Wahhabi

176 - 292
پروا نہ کی سچا متبع نبویؐ بن کر زندگی کے ایام گزارے شہادت کی موت حاصل کر کے اپنے حقیقی مولیٰ کو جا ملے۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَارْضَاہُ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کا حجاج کے ظلم وستم پر صبر: عبدالملک بن مروان نے جب مسلمانوں سے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ صحابی ایسے متقی وزاہد وشب زندہ دار خلیفہ کے بالمقابل بزور شمشیر وعسکری قوت سے اپنی بات منوانا چاہی تو اس عہد میں اجلہ صحابہ، مثل ابن عمر، انس بن مالک، جابر بن عبداللہ، سہیل بن سعید رضی اللہ عنھم اور مشاہیر فقہاء تابعین نے عبدالملک کی خلافت کو ناجائز وباطل کہہ کر عبداللہ بن زبیر کے خلیفہ و برحق ہونے کا فتویٰ دیا تھا۔ پس جب عبدالملک جبراً اسلامی مملکت پر قابض ہوگیا تو ختم عراق کے بعد اس نے حجاج بن یوسف جیسے شقی القلب ظالم کو عراق کا گورنر بنا دیا۔ جس نے نشہ حکومت سے سرشار ہو کر حجاز میں جرار لشکر یہاں تک بھیج کر مکہ مکرمہ پر بذریعہ منجنیق آگ برسائی۔ جس سے غلاف کعبہ بھی جل گیا حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو تنعیم میں سولی دی گئی۔ اور اہل حرمین کو ہراساں وخوف زدہ کرنے کی غرض سے خلیفہ کی لاش کو سولی پر ہی تین دن تک لٹکائے رکھا۔ مذکورہ صحابہ رضی اللہ عنھم کی مشکیں بندھوا کر انتہائی تحقیر وتذلیل سے تشہیر کرائی۔ مگر حضرت سعید بن جبیر جو جہبذالعلماء اور فقیہ کو اللہ کے نام سے شہرہ آفاق اور حبرالامۃ حضرت بن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنھما کے ارشد تلامذہ سے تھے۔ جن کی علمی عظمت کا ذکر علامہ ذہبی نے یوں کیا ہے کہ ’’اہل عراق جب موسم حج میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے فتویٰ پوچھنے کی کوشش کرتے تو آپ علیٰ الاعلان فرماتے: اَلَیْسَ فِیْکُمْ سَعِیْدَ بْنُ جُبَیْر حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ جیسے ذیشان فقیہ تمہارے ملک میں موجود ہیں تو ہم سے فتویٰ پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ چونکہ حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ بھی ان ہستیوں میں سے ایک تھے جو عبدالملک کو جابر اور باغی ہونے کا فتویٰ دیتے تھے۔ اس لیے حجاج بن یوسف نے حکم دیا کہ حضرت سعید کی مشکیں باندھ کر انتہائی ذلیل کن حالات میں میرے روبرو پیش کیا جائے ۔ چنانچہ مامورین
Flag Counter