Maktaba Wahhabi

180 - 292
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی استقامت و صبر : عالم مدینہ کا علمی مقام چونکہ انتہائی بلند ونرالا تھا۔ بنا علیہ مصداق ’’اَشَدَّ الْبَلَاء عَلَی الْاَنْبِیَآء ثُمَّ الْاَمْثَلُ فَالْاَمْثَلُ‘‘ آپ کی آزمائش بھی انتہائی انوکھے طریقے سے کی گئی کہ جس کے تصور سے ہی انسان لرزہ براندام ہو جاتا ہے جس کی حقیقت یہ ہے کہ بعض فقہاء نے ایک ایسا فتویٰ دے دیا کہ امرا ء وسلاطین کی عیاشی وشہوت رانی کے لیے انتہائی زبردست دلیل اور بہترین حربہ ہونے کے ساتھ نصوص شرعیہ کے بالکل خلاف ومنافی تھا یعنی فتویٰ کے الفاظ یہ تھے کہ ’’اگر کسی مرد سے زبردستی یا ڈرا دھمکا کر یا قتل وغیرہ کا خوف دلا کر اس کی عورت پر طلاق حاصل کر لی جائے تو ایسی طلاق بالکل حق وصواب اور جائز وصحیح ہے۔‘‘ پس جب کہ یہ فتویٰ عالم مدینہ کے روبرو پیش ہوا تو آپ نے لَاطَلَاقَ وَ لَاعِتَاقَ فِیْ اَغْلَاقِ ، کے پیش نظر علی الاعلان اس کی تردید وتکذیب کرتے ہوئے غیر مبہم الفاظ میں فرمایا کہ (طَلَاقُ الْمُکْرِہِ لَیْسَ بِشَیْء) یعنی جبر واکراہ سے حاصل کردہ طلاق بالکل مفرد باطل ہے۔ مطلقہ عورت سے نکاح کرنا ویسے ہی حرام وناجائز ہے جیسا کہ عام منکوحہ عورتوں سے شریعت نے حرام وناجائز قرار دیا ہے۔ نہ صرف یہ کہ بلکہ عالم مدینہ اس حدیث سے یہ فتویٰ بھی دیتے ہیں کہ جس طرح طَلَاقُ الْمُکرِہِ بالکل غلط وباطل ہے ایسے یہ بزور شمشیر بیعت خلافت حاصل کرنے والے خلیفہ کی بیعت بھی شرعاً جائز ودرست نہیں ہے۔ اور منصور کی بیعت خلافت چونکہ جبر واکراہ پر مبنی تھی اس لیے عالم مدینہ کے دونوں اعلانات بظاہر حکومت کو کھلا چیلنج تھے۔ اور اس طرفہ پر طرہ یہ کہ ان دنوں مدینہ منورہ کا گورنر جعفر بن سلیمان تھا جو کہ منصور عباسی کا چچا زاد بھائی تھا۔ پس جبکہ یہ دونوں اعلانات اس نے سنے تو قرابت وحکومت کے نشہ سے سرشار اس نے امام صاحب کو انتباہی نوٹس دیا کہ آپ ہی کتاب وسنت کی نشر واشاعت کے لیے مختص تھا بنا علیہ آپ نے جعفر بن سلیمان کے انتباہی نوٹس کی ایک ذرہ بھر بھی پروا نہ کی بلکہ مزید جوش وخروش سے رد و تردید کرتے ہوئے کھلم کھلا اعلان کرتے طَلَاقُ الْمُکْرِہِ لَیْسَ بِشَیْء،
Flag Counter