Maktaba Wahhabi

267 - 292
(اصبر)کے۔ مرادیہ ہے کہ لفظ (اصطبر) یہاں پر معنی کی طرف رہنمائی کرنے میں اکمل واتم ہے اور ارشادباری تعالیٰ ہے: (وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا) (طہٰ:132) ’’اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور اس پر خوب پابند رہ۔‘‘ مرادیہ ہے کہ نمازکی ادائیگی پر پابندی کے ساتھ جم جائیے اور اپنے گھروالوں اور اہل وعیال کو بھی اس کی تاکید کرتے رہیے۔ 2۔معصیت ونافرمانی سے اجتناب پر : اس کا معاملہ بھی سابق الذکر مسئلہ کی طرح ہے۔ معصیت کوترک کرنے سے پہلے اس سے کنارہ کشی کی نیت کااستحضارکرکے اپنے نفس پر کنٹرول کی جدوجہد کرنا ضروری ہے۔ جب نفس پر قابوپاکر اسے ترک کردیا تواس سے گلوخلاصی کے دوران اس پر صبرکرنا اور اسکی انجام دہی سے پرہیز کرنے کے بارے میں نفس کشی کرنا اس سلسلہ کا دوسرامرحلہ ہے اورگناہوں کے اسباب کو اپنے اندرون سے نکال دینے کے بعداس کے عدم انجام دہی کی توفیق مل جانے کی وجہ سے غرور و تکبر میں مبتلا نہ ہونا بھی اس سلسلہ کاآخری مرحلہ ہے۔ 3۔ مصائب پر : امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’صبرجمیل تو وہ نعمت ہے جس پر جزع وفزع کی گنجائش ہی نہیں۔‘‘[1] جو چیزصبر وتحمل کے منافی ہے وہ نوحہ وماتم،جزع وفزع،نالہ وشیون ہے، جسے کرایہ کی نوحہ کرنے والی عورتیں کیا کرتی ہیں یا یہ ان جیسی پیشہ ور خواتین کی عادت ہواکرتی ہے۔ صبر کرنے کے بجائے ان کا کام گالوں پر تھپڑرسید کرنا، گریباں چاک کرنا، کپڑے نوچنا اور لباس چاک کرکے تارتارکرڈالنا اورسرپٹخنا، شور و واویلا، چیخ وپکار اور جاہلی نعرے بازی کرنا ہوتا ہے یہ اور اس طرح کی تمام چیزوں سے پرہیز کرتے ہوئے اس موقع پر صبر وتحمل سے کام لینے کی
Flag Counter