Maktaba Wahhabi

271 - 292
اسے الگ ذکرکیا گیا ہے۔ (العصر: 1۔3) مغفرت اور اجرعظیم کے حصول کاذریعہ : عمل صالح کی انجام دہی کے ساتھ صبر وتحمل پر عمل پیراہونے والے شخص کو مغفرت اور اجر کبیرکی خوش خبری سنائی گئی ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ) (هود:11) ’’مگر وہ لوگ جنھوں نے صبر کیا اور نیک اعمال کیے، یہ لوگ ہیں جن کے لیے بڑی بخشش اور بہت بڑا اجر ہے۔‘‘ مرادیہ ہے کہ اہل ایمان راحت وفراغت ہو یا تنگی ومصیبت دونوں حالتوں میں اللہ کے احکام کے مطابق طرزعمل اختیارکرنے میں صبر وتحمل سے کام لیتے ہیں۔ جنت تک رسائی کا راستہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جس کی دونوں آنکھوں کی بینائی جاتی رہے جنت کی بشارت سنائی ہے۔ چنانچہ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیث قدسی بیان کرتے ہوئے اپنے کانوں سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : ’’اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا ہے:’’ اگر میں اپنے بندے کو اس کی دومحبوب ترین چیزیں لے کرآزماؤں اور وہ اس پر صبروتحمل سے کام لے تو میں ان دونوں چیزوں کے بدلہ اس کو جنت کاپروانہ عطا کردیتا ہوں۔‘‘[1] یہاں پر دوچیزوں سے مراد اس کی دونوں آنکھیں ہیں۔ اگرکسی بندهٔ مؤمن کا اس کائنات میں بسنے والوں میں سے کوئی محبوب ترین شخص اٹھالیاجاتا ہے اور وہ اس پر صبر کرتاہے اور اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کی امید رکھتا ہے تواس کے لیے جنت کے علاوہ اور کوئی بدلہ نہیں۔ چنانچہ اس بارے میں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی
Flag Counter