Maktaba Wahhabi

277 - 292
گویاکہ اس کاثواب موسلادھاربارش کی مانند ہے۔‘‘ [1] امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’صبر کرنے والوں کے اجر وثواب کی نہ تو نپائی ہوگی اور نہ اسے تولا جائے گا انہیں بغیر ناپے تولے پیمانے بھربھر کرکے دیا جائے گا۔‘‘ [2] دین میں امامت کی خلعت: اللہ تعالیٰ نے دین میں امامت وسربلندی کے منصب کو صبر ویقین سے مربوط کردیا ہے ارشادباری تعالیٰ ہے: (وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ) (السجدة:24) ’’جب انھوں نے صبر کیاہم نے ان میں سے کئی پیشوا بنائے، جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے، اور وہ ہماری آیات پر یقین کیا کرتے تھے۔ ‘‘ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’صبر ویقین کے ذریعے دین میں امامت کے منصب پرفائزہواجاسکتا ہے گویاکہ دین میں منصب امامت تک رسائی کا زینہ(صبرویقین)ہی ہے۔‘‘ [3] اللہ کی معیت کا حصول : اللہ تعالیٰ نے صابرین کے لیے اپنی معیت کا وعدہ فرمایا ہے۔ فرمایا: (إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِينَ) (البقرة:153) ’’یقینااللہ تعالیٰ صابرین کے ساتھ ہے۔‘‘ مرادیہ ہے کہ جوشخص اللہ کی پسندیدہ باتوں پرعمل کرتا ہے چاہے وہ نفس پر کتنی ہی شاق کیوں نہ گزریں اور دل پر کتنی ہی گراں بار کیوں نہ ہوں اور اللہ کی ناپسندیدہ باتوں سے بچتا
Flag Counter