Maktaba Wahhabi

278 - 292
رہے، چاہے خواہشات اس کو اپنی طرف کتناہی کھینچیں ایسے شخص کو اللہ کی معیت حاصل ہوکر رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور مددکا حصول : اللہ تعالیٰ نے صبر ویقین کو اپنی نصرت کا ذریعہ بنایاہے اور اسے صابرین وشاکرین کا ہتھیارقراردیا ہے اور بندے کو اس کا سہارا پکڑکراستعانت کاحکم دیا ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ) (البقرة:45) ’’صبر اور نمازکے ساتھ مددطلب کرو۔‘‘ جوشخص صبر کی دولت سے عاری ہے اس کو تائید غیبی اورنصرت الٰہی کیوں کر حاصل ہوسکتی ہے؟ یہ صبر ہی ہے جس کے ذریعے کردار کی پختگی اور دین میں استقامت حاصل ہوتی ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ’’دل کے نہ چاہتے ہوئے بھی محض صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی ناپسندیدہ چیز کے ارتکاب سے کنارہ کشی میں بڑی خیر وبرکت کا پہلو پوشیدہ ہے اور صبر ویقین ہی کے ساتھ نصرت الٰہی کا نزول ہوتا ہے۔‘‘[1] یہ امر واقعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کی کمک فراہم کرکے اس وقت مدد اور نصرت کی جب انہوں نے صبر ویقین اور خشیت الٰہی وتقوی کا مظاہرہ کیا تھا۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (بَلَىٰ ۚ إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ) (آل عمران:125) ’’کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور ڈرتے رہو اور وہ اپنے اسی جوش میں تم پر آپڑیں تو تمھارا رب پانچ ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرے گا، جو خاص نشان والے ہوں گے۔‘‘
Flag Counter