Maktaba Wahhabi

279 - 292
فرعون پر بنی اسرائیل کی فتح اور غلبہ کے اسباب میں سے اہم ترین سبب بنی اسرائیل کی صبر ویقین سے سرشاری تھی اور ان کا مصیبت وناگہانی پر پختہ صبر ویقین تھا۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُوا يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا ۖ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَىٰ عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُوا ۖ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُوا يَعْرِشُونَ) (الاعراف:137) ’’اور ہم نے ان لوگوں کو جو کمزور سمجھے جاتے تھے، اس سر زمین کے مشرقوں اور اس کے مغربوں کا وارث بنا دیا، جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور تیرے رب کی بہترین بات بنی اسرائیل پر پوری ہوگئی، اس وجہ سے کہ انھوں نے صبر کیا اور ہم نے برباد کر دیا جو کچھ فرعون اور اس کے لوگ بناتے تھے اور جو عمارتیں وہ بلند کرتے تھے۔‘‘ آیت کریمہ میں مصنوعات سے مرادکارخانے،انڈسٹریاں،عمارتیں،اور ہتھیار وغیرہ ہیں۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’صبر کی اصل عزم وجزم اور پختہ ارادگی اور مستقل مزاجی ہے اور اس کا ثمرہ اور پھل کامیابی اور کامرانی ہے۔‘‘ [1] دشمنوں کی مکاری اور فریب سے نجات کا ذریعہ: اللہ تعالیٰ نے صبر اورتقویٰ کو دشمن کی چال اور اس کی دھوکا دہی ودغابازی کے لیے عظیم ترین ڈھال بنادیا ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا) (آل عمران:120) ’’اور اگر تم صبر کرو اور ڈرتے رہو تو ان کی خفیہ تدبیر تمھیں کچھ نقصان نہیں پہنچائے گی۔‘‘
Flag Counter