Maktaba Wahhabi

281 - 292
اللہ تعالیٰ کی ثنا کا حصول : یہ صبر ہی کی دین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندے ایوب علیہ السلام کی بڑے ہی حسین وجمیل پیرایہ بیان میں تعریف کی ہے اور کیوں نہ کرتے؟ انہوں نے توحقیقی صبر کانمونہ پیش کردیا تھا۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِّعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ) (ص:44) ’’بے شک ہم نے اسے صبر کرنے والا پایا، اچھا بندہ تھا۔ یقینا وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔‘‘ بذات خود روشنی ہونا: سیّدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’نمازنورہے،صدقہ ایسی دلیل وبرہان ہے جس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں اور صبر روشنی وضیاء ہے اور قرآن یاتو تمہارے حق میں باعث حجت ہے یا تمہارے خلاف حجت قاطع ہے۔‘‘[1] اللہ کی آیات سے مستفید ہونے کا ذریعہ: اللہ تعالیٰ نے اس بات سے باخبرکیا ہے کہ اس کی آیات بینات یااس کی روشن نشانیوں سے صابرین وشاکرین ہی مستفیدہواکرتے ہیں بلاشبہ جولوگ اللہ تعالیٰ کی خاطر حد سے زیادہ صبرکرنے والے ہیں انھی کو اللہ تعالیٰ کی آیات بینات سے استفادہ کی توفیق نصیب ہوتی ہے۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے مبالغہ کا صیغہ استعمال کرکے اس کی اہمیت کی مزید وضاحت فرمادی ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللّٰہِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ) (ابراهيم:5)
Flag Counter