Maktaba Wahhabi

284 - 292
ہے وہ ضرورسرخروہوتا ہے۔‘‘[1] مصیبت پر صبرسے بہترین نعم البدل مل جانا: سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے، بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے: ’’ہروہ مسلم شخص جس کو مصیبت اپنے نرغے میں لے لے اور وہ زبان سے وہی کلمات نکالے اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے جس کے نکالنے کا حکم دیا ہے: ((اناللّٰہ وانا الیہ راجعون،اللھم اجرنی فی مصیبتی، واخلف لی خیرامنھا الا اخلف اللّٰہ لہ خیرامنھا)) ’’ہم اللہ ہی کے لیے اور اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔ اے للہ!مجھے میری اس مصیبت میں اجروثواب سے نوازدے اور اس کا نعم البدل عطا فرما تو اللہ اس دعا کی برکت سے اس کو اس کانعم البدل عطا فرماتا ہے۔‘‘ سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ جب ابوسلمہ کا انتقال ہوگیا تو میں نے کہا: ابوسلمہ سے بہتر کون مسلم شخص ہوسکتاہے؟ اور میں نے مذکورہ دعا کا ورد کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے نعم البدل کے طورپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں مجھے شوہر عطا فرمایا۔‘‘[2] دنیا میں عزت اورشرف کاذریعہ : صبر وشکر ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر بندہ دنیا میں عزت وکمال کی اوج ثریا پر فائز ہوجاتا ہے۔ وہ اس لیے کہ صابر وشاکر شخص لوگوں کے سامنے اپنی جبین نیاز نہیں ٹیکتا اور نہ ہی ان کے سامنے سربسجودہوتا ہے اور لوگوں کے مال ودولت کی طرف للچائی نگاہوں سے نہیں دیکھتا اورنہ ہی لوگوں کی جبیں ٹٹولنے کی تگ ودوکرتا ہے۔
Flag Counter