Maktaba Wahhabi

32 - 292
’’جو شخص بھوک کی وجہ سے مردار کھانے اور خون پینے پر مجبور ہو جائے، اس کے باوجود وہ نہ کھائے اور اس کی وجہ سے مر جائے تو ایسا شخص جہنم میں جائے گا۔ ‘‘ صبر حرام میں یہ بھی ہے کہ انسان خود کشی کے لیے اپنے آپ کو درندے کے سامنے پیش کر دے یا وہ اپنا دفاع نہ کرے، اسی طرح وہ سانپ کے سامنے اپنا دفاع نہ کرے یا کافر کے سامنے خود کو پیش کر دے تو یہ حرام ہے۔ مگر فتنے یا مسلمانوں کے خلاف لڑائی سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو موت کے منہ میں دھکیل دے تو یہ اس کے لیے جائز ہے بلکہ مستحب ہے۔ جیسا کہ بہت سی احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اے عبداللہ! بنی آدم میں سے بہتر بننا (یعنی ہابیل کی طرح) مقتول ہوجاناقاتل نہ بننا۔‘‘ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ وہ اپنے اور تیرے گناہ کے ساتھ لوٹے گا اللہ تعالیٰ نے بنی آدم میں سے اچھے کا واقعہ بیان کیا اور اس کی تعریف کی۔ یہ کافر کے قتل کے خلاف ہے۔ اس کے خلاف دفاع لازم ہے کیونکہ جہاد مقصود اپنا اور مسلمانوں کا دفاع ہے۔ 4۔ صبر مکروہ : اس کی چند مثالیں ہیں : 1 کھانے پینے اور ہم بستری سے پرہیز کرے حتیٰ کہ اس کے جسم کو نقصان ہو۔ 2 زوجہ کے خاص حقوق پورا کرنے سے پرہیز کرے جب اس کو اس کی حاجت ہو حالانکہ ان کا پورا کرنا اس کے لیے نقصان دہ نہ ہو۔ 3 ناپسندیدہ چیزوں پر ڈٹے رہنا۔ 4 مستحب فعل سے پرہیز کرنا۔ 5۔صبر مباح : جس کا کرنا یا نہ کرنا دونوں جائز ہوں اس پر صبر کرنا۔
Flag Counter