Maktaba Wahhabi

40 - 292
پھر سوال کیا… صبر ’’مع اللّٰہ‘‘ کہا… نہیں، اس نے کہا… پھر کون سا ہے؟ شبلی نے کہا… ’’صبر عن اللّٰہ‘‘ اور اس کی انتہائی تکلیف دہ چیخ نکلی حتیٰ کہ قریب تھا کہ اس کی روح اس دنیائے فانی سے کوچ کر جاتی۔ 2۔ صبر محمود : اس کی دو اقسام ہیں : 1۔صبر للہ (اللہ کے لیے صبر کرنا) 2۔صبر بااللہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللّٰہِ ) (النحل:127) نیز فرمایا: (وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا) (الطور: 48) علماء نے ان کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ بعض نے کہا ’’صبر للّٰہ‘‘ زیادہ کامل ہے کیونکہ اللہ کے لیے صبر مقصود ہے اور ’’صبر باللّٰہ‘‘ وسیلہ ہے، اور مقصود وسیلے سے افضل ہوتا ہے۔ دوسری جماعت نے کہا ’’صبر باللّٰہ‘‘ افضل ہے کیونکہ صبر للہ اس وقت تک نہیں کیا جاسکتا جب تک صبر باللہ نہ ہو۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : (وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللّٰہِ ) (النحل:127) یہ جملہ خبر یہ ہے نہ کہ انشائیہ، اور یہ دونوں صبروں پر مشتمل ہے۔ اللہ سے مدد مانگنا اور معیت خاصہ جس پر’’باء‘‘ مصاحبت دلالت کرتی ہے۔ جیسے حدیث قدسی ہے: ((فبی بسمیع وبی یصبر وبی یبطش وبی یمشی))
Flag Counter