Maktaba Wahhabi

47 - 292
انسان کبھی بھی صبر سے مستغنی نہیں ہو سکتا بے شک اللہ تعالیٰ نے احکامات واضح کئے ہیں جن کی تعمیل ضروری ہے، ممنوعات واضح کیں جن سے اجتناب لازم ہے، تقدیر بنائی جو بالاتفاق جاری ہوگی اور نعمت بنائی جس پر انعام کرنے والے کا شکر بجا لانا ضروری ہے۔ جب یہ معاملہ ہے تو انسان صبر سے کبھی بھی بری الذمہ نہیں ہو سکتا، موت تک انسان کے لیے صبر کرنا لازم ہے، انسان دنیا میں جو کچھ کرتا ہے وہ دو قسموں پر مشتمل ہے : 1۔ خواہشات کے موافق 2۔ خواہشات کے برعکس دونوں صورتوں میں صبر کرنا لازم ہے۔ 1۔خواہشات کے موافق صبر: جیسے صحت، سلامتی، عزت اور مال وغیرہ پر صبر۔ اس میں انسان صبر کا کئی وجوہات کی بنا پر زیادہ محتاج ہے۔ 1۔ ان چیزوں کی طرف زیادہ جھکاؤ نہ کرے، ان سے دھوکا نہ کھائے اور ان چیزوں کی وجہ سے دل میں تکبر اور بڑائی پیدا نہ ہو کیونکہ یہ ایسی صفت ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔ 2۔ ان چیزوں کے حصول کے لیے منہمک اور مشغول نہ ہو جائے اور نہ ہی ان کے حصول کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کرنے والا ہوجائے۔ ورنہ عزت سے ذلت کی طرف لوٹ جائے گا جیسا کہ اگر کوئی شخص کھانے پینے اور جماع میں مبالغہ کرتا ہے تو نتیجتاً اسے ان چیزوں سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ 3۔ ان نعمتوں کو حقوق اللہ کی ادائیگی میں صرف کرے اور ان کا ضیاع نہ کرے ورنہ اللہ
Flag Counter