Maktaba Wahhabi

59 - 292
صبر اور یقین ہی کے ذریعے انھوں نے امامت کا رتبہ پایا۔ 6۔اللہ کی معیت کی وجہ سے کامیابی ان کا مقدر ہے : فرمایا: (إِنَّ اللّٰہَمَعَ الصَّابِرِينَ) (البقرة:153) ’’بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ ابو علی دقاق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’صبر کرنے والے دونوں جہانوں میں عزت پاکر کامیاب ہوگئے، کیونکہ انھوں نے اللہ کی معیت(ساتھ) حاصل کر لی۔‘‘ 7۔ صبر کرنے والے لیے تین انعام: اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے والوں کے لیے تین چیزوں (نماز، رحمت اور ہدایت) کو یکجا کیا ہے جن کو کسی اور کے لیے یکجا نہیں کیا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ) (البقرة:155۔157) ’’اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دے۔ وہ لوگ کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے توکہتے ہیں بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے کئی مہربانیاں اور بڑی رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘ بعض اسلاف کا قول ہے کہ ایک شخص سے کسی نے مصیبت پر تعزیت کی۔ وہ کہنے لگا میں کیوں نہ صبر کروں… جبکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے صبر کرنے پر تین چیزوں کا وعدہ کر رکھا ہے جو دنیا کی ہر خصلت اور اس کی ہر چیز سے بڑھ کر نفیس اور قیمتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے صبر کو مدد اور وعدہ بنایا ہے اور اس کے ذریعے سے مدد مانگنے کا حکم دیا ہے: (وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ) (البقرة:45)
Flag Counter