Maktaba Wahhabi

64 - 292
18۔ صبر پر تعریف الٰہی: اللہ تعالیٰ نے ایوب علیہ السلام کی صبر کرنے پر تعریف کی : (إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِّعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ) (ص:44) ’’بے شک ہم نے اسے صبر کرنے والا پایا، اچھا بندہ تھا۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے صبر نہ کرنے والا اچھا نہیں ہوتا بلکہ برا ہوتا ہے۔ 19۔ایمان لاناصبر کی علامت: اللہ تعالیٰ نے ہر اس شخص پر عام حکم لگایا ہے جو ایمان نہیں لایا وہ حق والا اور صبر والا نہیں ہے، کہ وہ خسارہ پانے والا ہے۔ یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ ان کے علاوہ کوئی چیز فائدہ دینے والی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ) (العصر:1۔3) ’’زمانے کی قسم! بے شک ہر انسان یقینا گھاٹے میں ہے۔سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔‘‘ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ اگر تمام لوگ اس سورت پر غور و فکر کر لیں تو یہ سورت ان کے لیے کافی ہو جائے گی۔‘‘ 20۔ اصحاب الیمین: اللہ تعالیٰ نے اصحاب الیمین(دائیں ہاتھ والوں) کو خصوصاً بیان کیا کہ وہ کوئی اور نہیں بلکہ صبر کرنے والے اور رحم کرنے والے ہیں۔ (ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ) (البلد:17۔18) ’’پھر ( یہ کہ) ہو وہ ان لوگوں میں سے جو ایمان لائے اور جنھوں نے ایک
Flag Counter