Maktaba Wahhabi

66 - 292
صبر کا بیان احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں 1۔پہلے صدمے کے وقت صبر: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا معنی یہ ہے کہ جو مصیبت اچانک آتی ہے، وہ انتہائی ہولناک ہوتی ہے اور دل کو دہلا کر رکھ دیتی ہے، پہلے صدمے کے وقت صبر کرنا اس کی شدت کو توڑ دیتا ہے اور صدمہ پر صبر کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ یہ عورت جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تب وہ جان چکی تھی کہ صبر کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ اس کا بعد میں صبر کرنا بے بس اور مجبور کے صبر کرنے کی مانند تھا، جب وہ آئی گویا بتانا یہ چاہتی تھی کہ میں صبر کرتی ہوں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’صبر پہلے صدمے کے وقت ہے۔‘‘ ایک اور اسی طرح کا واقعہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو قبر پر کھڑی رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے اللہ کی بندی…! اللہ سے ڈر جا اور صبر کر۔‘‘ وہ کہنے لگی، اللہ کے بندے میں برباد ہوگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ سے ڈر جا اور صبر کر۔‘‘ کہنے لگی، اللہ کے بندے اگر تجھے وہ مصیبت پہنچی ہے تو تو مجھے معذور قرار دیتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ کی بندی اللہ سے ڈر اور صبر کر، کہنے لگی، تو نے بول دیا ہے اب میرے پاس سے چلے جاؤ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے گئے تو ایک شخص اس کے پاس آیا اور کہا تجھے معلوم ہے ابھی جو تیرے پاس سے گیا وہ کون تھا…؟ اس نے کہا نہیں، اس شخص نے کہا وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ وہ حواس باختہ ہوگئی اور اس کے ہاتھوں کے طوطے اڑگئے اور اسی حالت میں جلدی جلدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا، میں صبر کرتی ہوں، میں صبر کرتی ہوں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’صبر پہلے صدمے کے وقت ہوتا ہے، صبر پہلے صدمے کے وقت ہوتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری ، صحیح مسلم)
Flag Counter