Maktaba Wahhabi

70 - 292
والوں کے لیے یہ کتنا ہی عمدہ اجر ہے۔‘‘[1] 5۔ جسمانی تکالیف اور مشکلات پر صبر کے بدلے گناہوں کاجھڑنا: صحیحین میں حدیث ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مال تقسیم کیا تو کسی نے کہا کہ اس تقسیم میں انصاف نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے انھیں اس سے زیادہ تکلیفیں دی گئیں مگر انھوں نے صبر کیا۔‘‘ [2] اسی طرح ایک اور حدیث ہے : ’’مسلمان کو جو کوئی تھکاوٹ، تکلیف، پریشانی اور غم پہنچتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں گناہوں کو مٹاتا ہے حتیٰ کہ کانٹا چبھنے پر بھی گناہوں کو مٹاتا ہے‘‘[3] صحیح مسلم میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے : ’’مسلمان کو ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ایک درجے کو بلند کرتا ہے اور برائی کو مٹا دیتا ہے۔‘‘[4] سیدنا ابو هریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومن اور مومنہ ہمیشہ جسمانی، مالی یا اولاد کی آزمائش میں مبتلا رہتے ہیں حتیٰ کہ جب وہ اللہ سے ملے گا تو ایک گناہ بھی اس کا باقی نہیں رہے گا۔‘‘[5] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ سب سے زیادہ آزمائشیں کن لوگوں پر آتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انبیاء پر پھر نیک لوگوں پر پھر دوسروں سے اچھے لوگوں پر، انسان پر آزمائش اس کے دین کے مطابق آتی ہیں۔ اگر اس کا دین مضبوط ہوتا ہے تو آزمائشیں
Flag Counter