Maktaba Wahhabi

75 - 292
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کسی کو بھی ایسا عطیہ نہیں دیا گیا جو صبر سے زیادہ کشادہ اور بہتر ہو۔‘[1] حدیث قدسی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’جب میں کسی بندے کو جسمانی، مالی یا اولاد کی تکلیف میں آزماتا ہوں اور وہ اچھی طرح صبر کرتا ہے تو مجھے شرم آتی ہے کہ میں ایسے بندے کے لیے قیامت کے دن ترازو قائم کروں یا اس کے رجسٹر کو کھولوں۔“[2] ترمذی میں ہے: ’’اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو پسند کر لیتا ہے تو اسے آزماتا ہے، جو راضی ہو جاتا ہے اللہ اس سے راضی ہو جاتا ہے اور جو ناراضگی کا اظہار کرتا ہے اللہ سے ناراض ہو جاتا ہے ۔‘‘[3] ایک روایت میں ہے:’’اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے بارے میں خیر کا ارادہ کرتا ہے تو اسے آزمائش میں ڈال دیتا ہے۔‘‘[4] 9۔ بیماریاں اور تکالیف گناہوں کا کفارہ: صحیح مسلم میں ہے: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس آئے جو کپکپا رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا ہوا، اس نے کہا بخار، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہ ڈالے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بخار کو گالی نہ دو یہ گناہوں کو ایسے مٹاتا ہے جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل کو نکال دیتی ہے۔‘‘[5] سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’جس نے ایک رات بخار میں گزاری، اس پر صبر کیا اور اللہ سے راضی ہوگیا تو وہ گناہوں سے اس طرح نکلے گا جیسے اس کی ماں نے جب
Flag Counter