صبر کی فضیلت
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور اسلاف کے اقوال:
ابوبکر رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے، لوگوں نے عیادت کی اور پوچھا کہ طبیب نہ بلوادیں؟ ’’انھوں نے کہا مجھے طبیب نے دیکھ لیا ہے اور اس نے کہا: ((إِنِّيْ فَعَّالٌ لِمَا أُرِیْدُ)) میں جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔
عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے : ’’ہم نے زندگی کی سب سے بہترین چیز صبر کو پایا ہے۔‘‘[1]
سیّدناعلی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے: ’’صبر کا ایمان میں وہ درجہ ہے جو جسم میں سر کا ہے، اگر سر کاٹ دیا جائے تو جسم بے کار ہو جاتا ہے۔‘‘ پھر بلند آواز میں فرمایا : ’’جس کے پاس صبر نہیں اس کے پاس ایمان بھی نہیں۔‘‘
سیّدناحسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’صبر خیر کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے جو اللہ اپنے محبوب بندوں کو ہی یہ عطا فرماتا ہے۔‘‘
میمون بن مہران رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے : ’’صبر کے علاوہ کسی نے کوئی ایسی چیز نہیں پائی جو خیر کو انتہاتک پہنچانے والی ہو۔‘‘
سلیمان بن مہران کا قول ہے : صبر کے علاوہ ہر نیکی کا اجر معلوم کیا جاسکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا :
(إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ) (الزمر:10)
کچھ نیک لوگ جیب میں ایک پرچی رکھتے تھے جس پر یہ آیت لکھی ہوئی ہوتی تھی:
(وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا) (الطور:48)
|