Maktaba Wahhabi

88 - 292
بھی رلا دیا۔[1] اسی طرح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون کا بوسہ لیا اور ان کے چہرے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو گرے۔[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی اطلاع دی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔[3] یہ بارہ احادیث دلالت کرتی ہیں کہ رونا مکروہ نہیں ہے اور جن حدیثوں میں رونے سے منع کیا گیا ہے انھیں نوچنے اور پیٹنے پر محمول کیا جائے گا۔ صحیح بخاری میں ہے: ’’ انھیں چھوڑو، رونے دو جب تک کہ وہ بلند آواز سے نہ ہو۔ ‘‘ 2۔ نوحہ کرنا: امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس کے حرام ہونے کے بارے میں نص موجود ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نوحہ کرنا نا فرمانی ہے۔ امام شافعی وغیرہ نے بھی نوحہ کرنا حرام قرار دیا ہے۔ ابن عبدالبر نے علماء کا اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ نوحہ حرام ہے اور درست بات بھی یہ ہے کہ یہ حرام ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’رخسار پیٹنے والا، گریبان پھاڑنے والا اور جاہلیت کا سا واویلہ کرنے والا ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ اسی طرح آپ نے فرمایا: ’’بلند آواز سے رونے والی، سر منڈوانے والی اور کپڑے پھاڑنے والی ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘[4] اسی طرح ام عطیہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے اس بات پر بیعت لیتے تھے کہ وہ نوحہ نہ کریں گی۔[5]
Flag Counter