Maktaba Wahhabi

91 - 292
صبر نصف ایمان ہے ایمان کے دوحصے ہیں: (1) صبر (2) شکر اکثر علماء کا قول ہے کہ صبر نصف ایمان ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ایمان کے دو حصے ہیں: ایک صبر اور دوسرا شکر۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں صبر و شکر کو اکٹھا ذکر کیا ہے: (إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ) (ابراهيم:5) ’’یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو بہت صبر کرنے والا، بہت شکر کرنے والا ہے۔‘‘ ایک اعتبار سے ایمان قول و فعل اور نیت کے مجموعے کا نام ہے اور یہ دوچیزوں کی طرف لوٹتا ہے اطاعت کرنا یا نافرمانی کرنا۔ دین صرف انھی دو چیزوں پر مشتمل ہے، اسی لیے صبر کو نصف ایمان قرار دیا جاتا ہے۔ دوسرے اعتبار سے ایمان دوچیزوں پر مشتمل ہے: (یقین اور صبر) ان دونوں چیزوں کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر کیا ہے: (وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ) (السجدة:24) ’’اور ہم نے ان میں سے کئی پیشوا بنائے، جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے، جب انھوں نے صبر کیا اور وہ ہماری آیات پر یقین کیا کرتے تھے۔‘‘ یعنی صبر اور یقین ہی کی وجہ سے امام بنایا اور یقین ہی کی وجہ سے حکم اور ممانعت کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ امر و نہی کی حقیقت ثواب اور عذاب ہے، اور صبر کے ذریعے ہی حکم کی تعمیل
Flag Counter