Maktaba Wahhabi

124 - 186
ہارمونز یا کام کرنے والے عضلات کا مطالعہ ممکن ہو سکاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض کے علاج کے دوران دل کو تقویت اور نفس کو نشاط پہنچانے والی باتوں کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا دَخَلْتُمْ عَلَی الْمَرِیْضِ فَنفسو ا لَہُ فِي الْأَجَلِ، فَاِنَّ ذٰلِکَ لَا یَرُدُّشَیْئاً، وَھُوَ یَطِیْبُ نَفْسَ الْمَرِیْضِ)) [1] ’’جب تم کسی مریض پر داخل ہو تو اس کی اجل کے بارے میں اسے سکون و راحت پہنچائو۔ بے شک یہ چیز کسی چیز کو لوٹائے گی تو نہیں مگر مریض کے نفس کوضرور نشاط پہنچائے گی۔ ‘‘ اس حدیث میں علاج کی اقسام میں سے ایک بہترین قسم بیان ہوئی ہے، اور وہ ہے ایسی بات کرنے کا حکم جس سے بیمار طبیعت خوش ہو کر جلد صحت یاب ہو جائے۔ اچھی بات مریض کے مرض میں کمی کرتی ہے اور یہی طب کا مقصد ہے۔ لیکن اگر بیمار کے پاس بدشگونی پائی جائے تو اس سے طبیعت میں مزید رنج وغم پیدا ہوتا ہے اور طبیعت دائمی غم میں مبتلا ہوتی ہے۔ اما م ابن الجوزی کا قصہ امام ابن الجوزی رحمہ اللہ اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’مجھے ایک ایسا معاملہ پیش آگیا کہ جس نے مجھے دائمی غم میں مبتلا کر دیا۔ میں نے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ہر حیلہ و طریقہ استعمال کیا لیکن میں اپنی کوشش میں کامیاب نہ ہوسکا۔ اچانک میرے سامنے قرآن مجید کی یہ آیت آگئی: {وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہُ مَخْرَجاً،} (الطلاق:۲) ’’اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ بنا دے گا۔ ‘‘ میں سمجھ گیا کہ ہر قسم کے غم سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ تقویٰ ہے۔ جب
Flag Counter