Maktaba Wahhabi

31 - 186
وسوسے کے وقوع کی جگہیں شیطان اس بات سے تو مایوس ہو چکا ہے کہ جزیرۃ العرب میں دوبارہ اس کی عبادت کی جائے گی۔ جب اس نے اپنی عاجزی کا یقین کر لیا تو اس نے مسلمانوں کو بہت سارے نہایت خطرناک دروازوں سے شکار کرنے کا پروگرام تیا ر کر لیا۔ بنی نوع انسان کے لیے شیطان کی دشمنی آج کے دور کی بات نہیں ہے بلکہ اس کے ڈانڈے اس سر کشی سے جاملتے ہیں جو اس نے ہمارے باپ آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے اختیار کی تھی۔ جب اللہ تعالیٰ نے شیطان کو آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو اس نے اپنی عقل کو معیار اور کسوٹی سمجھتے ہوئے غرور کیا اور سجدہ سے انکاری ہو گیا۔ اس کا گمان تھا کہ وہ آدم سے بہتر ہے کیوں کہ آدم مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں اور وہ آگ سے۔ اور آگ مٹی سے بہتر ہوتی ہے ۔ جب کہ امر واقع یہ ہے کہ مٹی آگ سے بہتر ہوتی ہے کیوں کہ مٹی چیزوں کی بنیاد بنتی ہے جب کہ آگ جلانے کی بنیاد ہے۔ اس موقع پر ابلیس نے اللہ تعالیٰ سے مہلت طلب کی اور کہا: ( قَالَ رَبِّ فَأَنْظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ )(الحجر: ۳۶) ’’اے میرے رب! مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دے۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ )(الحجر: ۳۷) ’’بے شک تو مہلت دیے جانے والوں میں سے ہے۔‘‘ اس وقت ابلیس نے وعدہ کیا تھا کہ جس نے اس کی اطاعت کی اسے تو وہ ضرور گمراہ کرے گا۔ اسی لیے ہر زمانے میں اس وقت کی امت اور افراد کے لیے شیطان کے پاس موزوں حیلے بہانے اور تدبیریں موجود رہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو
Flag Counter