Maktaba Wahhabi

34 - 186
((إِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْتِیْ أَحَدَکُمْ فَیَقُوْلُ مَنْ خَلَقَکَ؟ فیَقُوْلُ: اللّٰہُ؛ فَیَقُوْلُ: مَنْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرضَ؟ فَیَقُوْلُ: اللّٰہُ؛ فَیَقُولُ: مَنْ خَلَقَ اللّٰہَ؟ فَاِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ شَیْئاً مِنْ ذٰلِکَ فَلْیَقُلْ: آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ)) [1] ’’بلا شبہ شیطان تم میں سے کسی ایک کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے: تجھے کس نے پیدا کیاہے؟ وہ کہتا ہے اللہ نے۔ شیطان پھر کہتا ہے: زمین وآسمان کس نے پیدا کیے؟ وہ کہتا ہے : اللہ نے۔ شیطان پھر کہتا ہے: اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ تو جو کوئی اس طرح کی بات پائے ، اسے فوراً کہنا چاہیے:میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔‘‘ وسوسوں کا علاج: کوئی بیماری ایسی نہیں کہ جس کا علاج اللہ تعالیٰ نے پیدا نہ کیا ہو۔ چونکہ وسوسہ بھی ایک قبیح اور بری بیماری ہے اس لیے مریض کو چاہیے کہ فوراً علاج کی طرف توجہ دے اور سستی کر کے اپنی عمراور وقت کو ضائع نہ کرے۔ وسوسے کا مریض مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کرے: ۱۔ اسے ’’اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖمیں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا‘‘پڑھتے رہنا چاہیے۔ ۲۔ اسے سورۃ الاخلاص کی تلاوت کرنی چاہیے۔ ۳۔ شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ کر اپنی بائیں جانب تھوک لینا چاہیے۔ ۴۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ کر اس قسم کے خیالات سے رک جا نا چاہیے اور یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک وہ اس وسوسے کو بیان نہ کر دے یا اس پر عمل نہ کرے اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہو گا۔ بلکہ ان خیالات پر غم محسوس ہونا ایمان کے پختہ ہونے کی دلیل ہے۔ ۵۔ ہم اس مریض سے سوال کریں گے کہ جو خیالات تمہارے دل میں پیدا ہوئے ہیں کیا تو ان پر اعتقاد وایمان بھی رکھتا ہے ۔ وہ ضرور جواب میں نہیں کہے گا۔ پھر ہم اسے کہیں
Flag Counter