Maktaba Wahhabi

35 - 186
گے کہ کوئی حرج نہیں اور اس پرکوئی مواخذہ نہیں ہو گا۔ فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین کا فتویٰ: الشیخ العثیمین رحمہ اللہ سے اس قسم کے وسوسے کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جس بندے کو شیطان اللہ تعالیٰ کے بارے میں وسوسہ ڈال دے جب کہ وہ اس وسوسے سے سخت خوفزدہ ہو تو اس کے بارے میں آپ کیا رائے دیتے ہیں؟ فضیلۃ الشیخ رحمہ اللہ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: جس پریشان بندے کے بارے میں سوال کیا گیا ہے کہ وہ نتائج سے خوفزدہ بھی ہے تو میں اسے کہتا ہوں کہ وہ خوش ہو جائے، کیوں کہ نتیجہ اچھا ہی نکلے گا ۔ اس لیے کہ شیطان مومنوں کے دلوں میں اس طرح کے وسوسے ڈالتا رہتا ہے تاکہ ان کے عقیدے کو خراب کر دے اور ان کے دل میں قلق پیدا ہو جائے۔ اگر ان کے دل میں ایمان ہو گا تو لازم ہے کہ وہ ایمان اور اسلام کے بارے میں فکر مند ہوں گے ۔ اس طرح کے حالات سے اہل ایمان کو پہلی دفعہ واسطہ نہیں پڑا اور نہ ہی یہ آخری واقعہ ہے ۔ جب تک یہ دنیا قائم ہے اور اس میں مومن بستے رہیں گے تو اس قسم کے حالات بھی بنتے رہیں گے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اسی طرح کے حالات سے سابقہ پڑا تھا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ آپ کے پاس آئے اور کہا: (( اِنَّا نَجِدُ فِيْ أَنْفُسِنَا مَا یَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ یَّتَکَلَّمَ بِہٖ، فَقَالَ: أَوَقَدْ وَجَدْتُمُوْہُ ؟ قَالُوْا: نَعَمَ، قَالَ: ذَاکَ صَرِیْحُ الْاِیْمَانِ)) [1] ’’ہم اپنے دلوں میں بعض اوقات ایسے خیالات پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی انہیں بیان کرنا پسند نہیں کرتا۔ آپ نے پوچھا: کیا واقعی یہی صورتحال ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: یہ ایمان کے پختہ ہونے کی دلیل ہے۔‘‘ ایک اور حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَأَتِيْ الشَّیْطَانُ أَحَدَکُمْ فَیَقُوْلُ مَنْ خَلَقَ کَذَا؟ مَنْ خَلَقَ کَذَا؟
Flag Counter