Maktaba Wahhabi

39 - 186
گی۔ تو وہ اس خیال کو کوئی اہمیت نہیں دے گا۔ خلاصہ کلام: ایسے احباب کے لیے میری درج ذیل نصیحت نہایت فائدہ مند رہے گی۔ ان شاء اللہ ۱… نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہیے اور اس طرح کے تمام خیالات سے رک جا نا چاہیے۔ ۲… غلط وسوسوں اور خیالات کے ہمیشہ رہنے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کی پابندی کرنی چاہیے اور اپنے نفس پرقابو رکھنا چاہیے۔ ۳…اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق عمل اور اس کی عبادت میں مشغول رہتے ہوئے اس کی رضا تلا ش کرنی چاہیے ۔ کیوں کہ عبادت کی مشغولیت انسان کے دل میں پیدا ہونے والے وساوس کو دُور کرتی ہے۔ ۴… اللہ تعالیٰ کی اچانک پکڑ سے بچنے کی دعا کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ ۵…رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو ہمیشہ یاد رکھیے۔فرمایا: ((تَفَکَّرُوا فِي مَخْلُوْقَاتِ اللّٰہِ وَلَا تَفَکَّرُوْا فِي ذَاتِ اللّٰہِ)) [1] ’’اللہ کی مخلوقات کے بارے میں غورو فکر کرو۔ اس کی ذاتِ اقدس میں غورو فکر نہ کرو۔‘‘ ۶…اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اورجلا لت کو جگہ دینا۔ ۷… اس بات کو یقینی بنالیں کہ انسانی عقل اللہ تعالیٰ کی صفات کی حقیقت اور کیفیت کا ادراک نہیں کر سکتی۔ جب انسان اپنے نفس کے بعض پوشیدہ رازوں کا ادراک نہیں کر سکتا تو اللہ تعالیٰ کی ذات کا ادراک کیسے کر سکتاہے؟ ۸… کثرت سے استغفار کرنا شک و شبہ کو دور کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَإِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ
Flag Counter