Maktaba Wahhabi

40 - 186
عَلِيمٌ )(الاعراف: ۲۰۰) ’’اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھار ہی دے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بے شک وہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کے فرمان:{فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ۔}کی تفسیر میں فرماتے ہیں: یعنی اللہ تعالیٰ سے نجات طلب کریں ۔کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وہ التجا کے ذریعے وسوسوں کو دور کرتا ہے۔ اورکتوں سے پناہ کتوں کے مالک سے مانگنی چاہیے۔ بعض سلف کے بارے میں حکایت بیان کی جاتی ہے کہ انہوں نے اپنے شاگرد سے کہا: جب شیطان تجھے بار بار خطا میں ڈال دے تو تو کیا کرے گا؟ اس نے کہا کہ میں کوشش کرکے اسے ہٹا دوں گا۔ انہوں نے فرمایا: اگر وہ دوبارہ ایسا کرے گا تو پھر ؟ کہا: میں دوبارہ پھر اس سے مجاہدہ کروں گا۔ پوچھا: اگر پھر بھی وہ باز نہ آئے تو؟ کہا: میںپھر کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا: یہ تو لمبا کام ہو جا ئے گا۔ تیرا کیا خیال ہے کہ تو کسی ریوڑ کے پاس سے گزرے اور ریوڑ کا رکھوالا کتا تجھ پر بھونکنے لگے اور تجھے گزرنے نہ دے تو تو کیا کرے گا؟ اس نے کہا میں مشقت برداشت کرتے ہوئے اپنی کوشش سے اسے دورکر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی لمبا معاملہ ہو گا۔ تجھے چاہیے کہ ریوڑ کے مالک سے مدد طلب کرے۔ وہ تجھ سے اپنے کتے کو دُور کر دے گا۔ سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تِلْکَ مَحْضُ الْاِیْمَانِ، وفي روایۃ ؛ ذَاکَ صَرِیْحُ الْاِیْمَانِ)) [1] ’’یہی اصل ایمان ہے۔‘‘ جب کہ دوسری روایت میں ہے :’’یہی پختہ ایما ن ہے۔‘‘ محض الایمان کیا ہے؟ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس کا ظاہری معنیٰ مراد نہیں ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ
Flag Counter