Maktaba Wahhabi

44 - 186
مصیبت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کرتے تھے:((اَ للّٰھُمَّ اِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعِجْزِ وَالْکَسْلِ)) [1] ’’اے اللہ! میں تجھ سے غم، فکر، عاجزی اور سستی سے پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوکوئی دکھ یا تکلیف پہنچتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا ئیں مانگتے : ((یَاحَيُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ)) [2]’’اے زندہ وقائم رہنے والے! تیری حمد کے ساتھ میں تجھ سے مدد چاہتا ہوں۔‘‘ ((اَ للّٰھُمَّ رَحْمَتَکَ اَرْجُوْ فَـلَا تَکِلْنِيْ اِلٰی نَفْسِيْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَاَصْلِحْ لِي شَأْنِي کُلَّہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا أَنْتَ)) [3] ’’اے اللہ! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں۔ پس تو مجھے ایک ساعت کے لیے بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر اور میرے معاملات کی اصلاح فرما۔ تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے۔‘‘ ۱۴… انسان کو بنی آدم کے لیے شیطان کی ابدی عداوت، اس کی گمراہ کرنے پر سخت قسمیں اور اصرار ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے ۔ اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ جو خیالات وہ بنی آدم کے دلوں میں ڈالتا ہے وہ شر ہیں۔ مسلمانوں کو نصیحت: اے مسلمان بھائی! اس بات کو یاد رکھ کہ طہارت و عبادت میں جو بھی شک یا وسوسہ پیدا ہوتا ہے وہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے تاکہ وہ آپ کو غم میں ڈال کر آپ کی عبادت کو خراب کر دے۔ لہٰذا ان خیالات کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے اور اپنے رب سے مدد مانگنی چاہیے۔ یہ وہ وسوسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات کے بارے میں پیش آتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی شیطان بندے کے دل میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں برے گمان پیدا کردیتا ہے اور کہتا ہے
Flag Counter