Maktaba Wahhabi

45 - 186
کہ اللہ تعالیٰ تجھے کبھی نہیں بخشے گا، تجھے شرک اور الحاد پر موت دے گا۔ کبھی کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تو بے نیاز ہے اسے تیری اطاعت کی کوئی ضرورت نہیں، اس لیے تو اطاعت مت کر۔ کبھی کہتا ہے کہ تیری اطاعت نا مقبول ہے۔ تیری نماز مردود اور تیری دعا قبول نہیں ہو گی۔ اس طرح کے دیگر وسوسے بھی شیطان ڈالتا رہتا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے رب کے بارے میں ہمیشہ اچھا گمان رکھے۔ اسے جان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ غفور اور رحیم ہے ۔ وہ اپنے بندوں کے ساتھ رحم کرنے والا ہے۔ یہ بھی جان لینا چاہیے کہ یہ سب شیطان کے مکروفریب ہیں تاکہ اطاعت کرنے والے کی اطاعت، روزہ دار کے روزے،نمازی کی نما زاور عابد کی عبادت کو ضائع کر دے، اس لیے ان سب خیالات کی ذرا پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ طہارت وپاکیزگی میں وسوسے: امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شیطان کے وہ ہتھکنڈے جن کے ذریعے وہ جاہل لوگوں کو گمراہ کرتا ہے ، وسوسہ ان میں سے ایک ہے۔ اس کے ذریعے وہ لوگوں کو نیت کے وقت ہی نماز و طہارت کے معاملات میں روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ ان کے دلوں میں فاسد خیالات ڈال کر انہیں اتباع سنت سے دور کر دیتا ہے ۔ بدعات کے متعلق ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے کہ یہ کام بھی سنت ہے اور اس کے بغیر سنت مکمل نہیں ہو سکتی۔ اس طرح فاسد گمان میں ڈال کر ان کے اجر کو ضائع کر دیتا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ان وسوسوں کی طرف دعوت دینے والا شیطان ہے۔ اہل شیطان اس کی اطاعت کرتے ، اس کی دعوت سے محبت کرتے، اس کے معاملہ کی اتباع کرتے اور سنت رسول سے اعراض کرتے ہیں۔ بعض لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ اگر سنت طریقے کے مطابق وضو کیا گیا یا غسل کیا گیا تو نجاست سے پاکیزگی حاصل نہیں ہو گی۔ اگر ایسے لوگوں کے نزدیک جہالت کا عذر نہ ہو تو یہ ضرور کہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ بڑی مشقت کی بات تھی۔ کیوں کہ آپ ایک مد کے ساتھ وضو اور ایک صاع کے ساتھ غسل فرماتے
Flag Counter