Maktaba Wahhabi

46 - 186
تھے۔ لیکن وسوسہ میں پڑا ہوا شخص یہ خیال کرتا ہے کہ اتنی مقدار پانی کے ساتھ تو صرف ہاتھ ہی دھل سکتے ہیں۔ حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ آپ بار بار ہاتھ دھوتے لیکن تین دفعہ سے زیادہ نہ دھوتے ۔ آپ نے فرمایاکہ جو تین دفعہ سے زیادہ دھوئے گا وہ میری نافرمانی کرے گااور ظالم ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کی روشنی میں وسوسہ میں پڑا ہوا شخص آپ کا نافرمان اور ظالم ہے۔ ظالم بندہ اللہ تعالیٰ کے قریب کس طرح ہو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے : ((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ )) [1] ’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ جن سے بے رغبتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے بے رغبتی ہے، نے ہماری راہنمائی فرمائی ہے کہ تالاب اور برتنوں سے غسل کرنا جائز ہے اگر چہ وہ کچے اور چار دیواری کے بغیر ہوں۔ جو کوئی اس بات کے انتظار میں رہے کہ تالاب کی صفائی کی جا ئے پھر وہ اس کا پانی استعمال کرے تو ایسا نا ممکن ہے اور وہ شریعت کی مخالفت کرنے والا ہو گا۔ ‘‘ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ وضو کے لیے ایک ’’مد‘‘پانی کافی ہے اور غسل جنابت میں ’’صاع‘‘ پانی کفایت کرتا ہے۔ ایک آدمی نے کہا کہ مجھے تو پانی کی یہ مقدار کافی نہیں ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ غصہ میں آگئے اور ان کا چہرہ متغیر ہو گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو تجھ سے بہتر اور زیادہ بالوں والے تھے(یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )ان کو تو یہ مقدار کافی تھی۔ شیطان انسان کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے کہ بیت الخلاء میں زیادہ دیر لگائو اور استنجا میں کثرت سے پانی استعمال کرو۔ اس بات سے شیطان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان بیت الخلا میں زیادہ دیر لگا ئے اور اس کی نماز فوت ہو جائے یا پھر وہ عبادت کرنے سے اکتا جائے۔ اس وسوسے کا علاج: ۱… فقہ کا ایک بہترین قاعدہ ہے کہ:’’ شک کے ساتھ یقین زائل نہیں ہوتا۔جو یقینی بات
Flag Counter