Maktaba Wahhabi

49 - 186
انہوں نے جواب دیا :ہاں۔‘‘ وضو کے وقت چھینٹے دینے کا فائدہ: بعض لوگ ہر وضو کے وقت استنجا کرنا ضروری خیال کرتے ہیں اور اس بات کو اپنے اوپر مشقت سمجھتے ہیں۔ حالانکہ درست بات یہ ہے کہ اگر آپ ضرورت محسوس کرتے ہیں تو استنجا کریں وگرنہ بغیر ضرورت استنجا کرنے اور شرمگاہ دھونے کی کوئی وجہ نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ لِلْوُضُوْئِ شَیْطَاناً یُقَالُ لَہُ: الوَلْھَانُ،فَاتَّقُوْا وَسْوَاسَ الْمَائِ)) [1] ’’بے شک وضو کا ایک شیطان ہے جس کا نام ’الولھان ‘ ہے، پس تم پانی کے وسوسوں سے بچو۔‘‘ اسی لیے ہم بعض ایسے آدمیوں کو دیکھتے ہیں کہ جب وہ غسل جنابت کرنے کے لیے غسل خانہ جاتے ہیں تو وہ وہاں آدھا آدھا گھنٹہ لگا دیتے ہیں۔ اس دوران وہ بار بارپانی بہاتے اور اعضاء کو دھوتے رہتے ہیں۔ لیکن جب وہ باہر نکلتے ہیں تو اس شک میں مبتلا ہوتے ہیں کہ جسم کا کوئی حصہ ایسا رہ گیا ہے جہاں پانی نہیں پہنچا۔ چنانچہ دوبارہ غسل کرنے کے لیے غسل خانے میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح وضو میں بھی ہوتا ہے۔ جب وہ پائوں دھو رہا ہوتا ہے تو شک میں پڑ جاتا ہے کہ اس نے سر کا مسح کیا ہے یا نہیں؟ جب بازو دھو رہا ہوتا ہے تو سوچتا ہے کہ اس نے کلی کی ہے یا نہیں؟ اس طرح وہ کسی عضو یا اعضاء کو بار بار دھوتاہے۔ اگر وہ کسی خیال کی طرف توجہ نہ دے تو شیطان اس کے دل میں خیال ڈالتا ہے کہ اس کا غسل یا وضو مکمل نہیںہوا، اور اس کی نماز اور عبادت صحیح نہیں ہو گی۔ شیطان مسلسل اس طرح کے خیالات ڈالتا رہتا ہے یہاں تک کہ بندہ غسل یا وضو کو دہرانے کے لیے چل پڑتا ہے۔ غورو فکر کی ضرورت: اگر انسان اس معاملہ میں تھوڑا سا غور و فکر کرے تو آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ وہ سنت کی
Flag Counter