Maktaba Wahhabi

50 - 186
مخالفت اور زیادتی میں واقع ہو گیا ہے۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ وضو کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ’’اے سعد! یہ اسراف کیسا ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا کہ کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، اگر تو جاری نہر پر بھی ہو تو تب بھی۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ ’’وضو کا ایک شیطان ہے جس کا نام ’الولھان‘ ہے، تو اس سے بچو۔‘‘ اسود بن سالم رحمہ اللہ کو جو کبار صالحین میں شمار ہوتے تھے، وضومیں پانی بہت استعمال کرتے تھے۔ بعد میں آپ نے یہ کام چھوڑ دیا۔ ایک آدمی نے اس کا سبب پوچھا۔ آپ نے فرمایا: میں ایک رات سو رہا تھا کہ آواز آئی: اے اسود!مجھے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ جب بندہ وضو کو تین دفعہ سے زیادہ دہرائے تو وہ آسمان کی طرف نہیں اٹھتا۔ تب سے میں نے ارادہ کر لیا کہ میں تین دفعہ سے زیادہ اعضاء نہیں دھوئوں گا۔ بس اس دن سے مجھے ایک چلو پانی کافی ہوتا ہے۔ وضو اورغسل میں پانی کے اسراف سے بچنا: بہت سی احادیث ایسی ہیں کہ جن میں پانی کے اسراف سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے، چنانچہ: ۱… حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے سنا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہوئے کہہ رہا ہے: اے اللہ! میں تجھ سے جنت الفردوس کا سوال کرتا ہوں۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کر اور جہنم سے پناہ مانگ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ((سَیَکُونُ فِيْ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ قَوْمٌ یَعْتَدُوْنَ فِيْ الدُّعَا ئِ وَالطُّھُورِ)) [1] ’’عنقریب اس امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو دعا اور طہارت میں زیادتی کریں گے۔‘‘
Flag Counter