Maktaba Wahhabi

59 - 186
آدمی نماز ادا کر لینے کے بعد اپنے جسم یا کپڑے پر کوئی نجاست دیکھے کہ جس کا اسے علم نہیں تھا یا علم تو تھا لیکن بھول گیا یا بھولا تو نہ تھا مگر اس کو دور کرنے پر قادر نہ تھا، تو اس کی نماز صحیح ہو گی اور اسے نماز دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیںہوگی۔ اس لیے ایسے آدمی پر لازم ہے کہ وہ ان مسائل کو خوب اچھی طرح جان لے جو اس طرح کے وسوسوں سے دو چار ہو۔ اسی طرح اسے یہ بھی جاننا چاہیے کہ شریعت اسلامیہ نہایت آسان دین ہے۔ مسلمان آدمی سے ہر گز اس عمل کا مطالبہ نہیں کیا جاتا کہ جس کا وہ مکلف نہ ہو اور وہ احتیاط و زہد کی بنا پر خواہ مخواہ حجت قائم کرتا پھرے۔ اللہ عزوجل شریعت محمدی علی صاحبہ التحیۃ والسلام کے ذریعے اپنے بندوں پر آسانی چاہتا ہے ، وہ اپنے بندوں پر تنگی ہر گز نہیں چاہتا۔ تکلیف سے بچتے ہوئے تھوڑی سی نجاست سے درگزر کرنا: اما م ابن قیم رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’اغاثۃ اللھفان‘‘میں فرماتے ہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ کے بارے میں دو اقوال میں سے ایک یہ ہے کہ گدھے وخچر کی لید اور درندوں کے گوبر کی تھوڑی سی نجاست سے وہ درگزر کرتے تھے۔ اسی بات کو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی مشقت سے بچنے کے لیے اختیار کیا ہے۔ ولید بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے اما م اوزاعی سے ان جانوروں کے پیشاب کے بارے میں سوال کیا کہ جن کا گوشت نہیں کھا یا جا تا مثلاًخچر، گدھا اور گھوڑا وغیرہ۔ تو آپ نے جواب دیا کہ غزوات میں یہ پیشاب ، لید وغیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی لگ جاتے تھے لیکن وہ اپنے جسم یا کپڑے کو نہیں دھوتے تھے۔ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے ساتھی کے ساتھ جا رہے تھے کہ پرنالے سے پانی آپ پر گرا، آپ کے ساتھی نے گھر والے سے سوال کیا کہ کیا یہ پانی پاک تھا یا نہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے گھر والے ! تو اس کی بات کا جواب نہ دینااور چلے گئے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر رات کے وقت پائوں یا کپڑے کو کوئی گیلی چیز
Flag Counter