Maktaba Wahhabi

67 - 186
الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ) (المائدہ:۹۱) ’’شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو؟‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کا قول’’مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ‘‘عام ہے اور یہ ہر قسم کے شر کو شامل ہے۔ یہ وہ وسوسہ ہوتا ہے جو سب سے پہلے دل میں پیدا ہوتا ہے کیوں کہ دل تو ہر قسم کے شر اور نافرمانی سے پاک ہوتا ہے۔ شیطان انسان کے دل میں وسوسہ ڈال کر پہلے گناہ کو خوبصورت بناتا ہے، پھر دل میں اس کی تمنا اور خواہش پیدا کر دیتا ہے۔ جب انسان اس گناہ میں واقع ہو جاتا ہے تو شیطان اس آدمی اور اس کے معاملے کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ پھر انسان کو اس گناہ کی سزا اور اس کا بُرا انجام بھول جاتا ہے۔ شیطان برے انجام کا خوف اس کے دل سے نکال دیتا ہے اور وہ آدمی اس گناہ کو ہی اچھائی سمجھ کر اس پر عمل کرتا رہتا اور اس سے لذت حاصل کرتا رہتا ہے۔ شیطان کی مدد : جب انسان اللہ تعالیٰ کی تعلیمات کو بھلا کر کسی گناہ والے کام میں دلی طور پرواقع ہونے کا پختہ ارادہ کر لیتا ہے تو شیطان بھی انسان کی مطلوبہ چیز کے لیے اپنے لشکروں کو روانہ کرتا ہے کہ اس ضمن میں وہ اس کے معاون و مدد گار ہوں۔ حتی کہ جب انسان اس گناہ کو کرنے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتا ہے تو شیطان بھی اس کا مددگار بن جاتا ہے۔ چنانچہ اس کیفیت کو اللہ عزوجل نے یوں بیان فرمایا ہے: (أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا) (سورۂ مریم: ۸۳) ’’کیا تونے نہیں دیکھا کہ بے شک ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے،
Flag Counter