Maktaba Wahhabi

80 - 186
ا( وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ ) (بنی اسرائیل: ۲۹) ’’اور نہ اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا کرلے اور نہ اسے کھول دے، پورا کھول دینا۔‘‘ ب( وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُو)(الاعراف:۳۱) ’’ اور کھائو اور پیو اور حد سے نہ گزرو‘‘ غلو کرنے والوں کی سزا: اہل وسوسہ کی سزا ان کے جرم کے مطابق وعظ و نصیحت اور ڈانٹ ڈپٹ ہے۔ یہاں تک کہ وہ اس دین کے ساتھ مذاق کرنے سے رک جائیں۔ کیوں کہ ان کے پاس اپنے کام کی قولی یا فعلی دلیل نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أ لَا ھَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ، أَ لَا ھَلَکَ المُتَنَطِّعُونَ، أَ لَا ھَلَکَ مُتَنَطِّعُونَ)) [1] ’’خبر دار! غلو کرنے والے ہلاک ہو گئے، خبردار! غلو کرنے والے ہلاک ہو گئے، خبر دار! غلو کرنے والے ہلاک ہوگئے۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’اس اللہ تعالیٰ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ غلو کرنے والوں کی پکڑ کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اہل غلو پر سختی کرنے میں سب سے زیادہ تھے اور میرا خیال ہے کہ اہل غلو کو سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے زیادہ ڈرانے والی کوئی چیز اس زمین میں نہیں تھی۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلو کرنے والوں پر سخت ناراض ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر لگاتار روزے رکھے تو رمضان کا چاند دیکھنے کے
Flag Counter