Maktaba Wahhabi

135 - 211
’’اللہ کی قسم! اگر محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی بیٹی فاطمہ(رضی اللہ عنہا)بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو طلب کیا اور اس کا ایک ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر فرمایا۔‘‘ اسلام نے معاشرے سے اس عادتِ بد کو دور کرنے کے لیے سخت سزائیں مقرر کی ہیں۔چور چاہے مرد ہو یا عورت، اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْٓا اَیْدِیَھُمَا جَزَآئًم بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِّنَ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ﴾[المائدۃ:۳۸] ’’چور چاہے مرد ہو یا عورت، ان کے ہاتھ کاٹ دو، یہ ان کے کرتوت کا بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے عبرتناک سزا۔اللہ تمام پر غالب اور بڑی حکمت والا ہے۔‘‘ چوری کی عموماً وجوہات:1.غریبی و مفلسی اور۔2. فضول خرچی وغیرہ ہوتی ہیں، جن پر ہم نے ’’اولاد میں انحراف کے اسباب اور علاج‘‘ کے باب میں گفتگو کی ہے، جو آگے آرہا ہے۔ 4. گالی گلوچ: بچوں میں یہ بُرائی عام ہے۔یہ عادت دو طرح سے پیدا ہوتی ہے: 1.والدین سے۔ 2. بُری صحبت کے ذریعے۔ 1. والدین سے: اگر والدین اپنی زبانوں پر قابو نہیں رکھتے اور وہ اپنی اولاد کے سامنے ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے فحش اور ننگی گالیوں کا تبادلہ کرتے ہیں تو اولاد پر بھی اس کا اثر پڑنا شروع ہوجاتا ہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ یہ الفاظ جو ہمارے ماں
Flag Counter