Maktaba Wahhabi

144 - 211
’’خُذْ مَا صَفَا وَدَعْ مَا کَدَرَ‘‘ ’’ہر اچھی چیز سے فائدہ اٹھایا جائے اور ہر بری چیز سے دامن بچایا جائے۔‘‘ 9. شجاعت اور بہادری: والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو باہمت، جفاکش، شجاع اور بہادر بنائیں۔اس مقصد کے حصول کے لیے انھیں تمام جائز کھیلوں کی اجازت دیں۔اسلام ان تمام کھیلوں کی اجازت دیتا ہے، جس سے جسم کو صحت حاصل ہوتی ہو اور جہاد فی سبیل اللہ کی تیاری ہوتی ہو، جیسے:گھوڑ سواری، نیزہ بازی، تیر اندازی، کُشتی اور تیراکی وغیرہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کی ترغیب دی ہے: 1 ((اِرْمُوْا بَنُوْا إِسْمَاعِیْلَ! فَإِنَّ أَبَاکُمْ کَانَ رَامِیاً))[1] ’’اے اولادِ اسماعیل! تم تیر اندازی کرو، کیوں کہ تمھارے باپ(حضرت اسماعیل علیہ السلام)بہترین تیر انداز تھے۔‘‘ 2 حضرت عمر رضی اللہ عنہ والدین کو تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((عَلِّمُوْا أَوْلَادَکُمُ الرِّمَایَۃَ وَالسِّبَاحَۃَ، وَمُرُوْہُمْ فَلْیَثْبُوْا عَلَی الْخَیْلِ وَثْباً))[2] ’’تم اپنے بچوں کو تیر اندازی اور تیراکی سکھاؤ اور انھیں گھوڑے کی پیٹھ پر چھلانگ لگاکر بیٹھنا سکھاؤ۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں بچوں کے بہادری اور شوقِ شہادت کے واقعات اولاد کو ازبر کرائے جائیں۔مثلاً: 3 میدانِ بدر میں ابو جہل کو قتل کرنے والے دو ننھے صحابہ حضرت معاذ بن عمر
Flag Counter